زمین کی حفاظت کا مشن شروع، ناسا کا خلائی جہاز سیارچے سے ٹکرا گیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زمین کی حفاظت کا مشن شروع، ناسا کا خلائی جہاز سیارچے سے ٹکرا گیا
زمین کی حفاظت کا مشن شروع، ناسا کا خلائی جہاز سیارچے سے ٹکرا گیا

واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے زمین کی سیارچوں سے حفاظت کا مشن شروع کردیا ہے جس کیلئے خلائی جہاز کو سیارچے سے ٹکرانے کا مشن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ناسا نے اپنے جونز ہاپکنز یونیوسٹی کے تیار کردہ  تجرباتی ڈارٹ اسپیس کرافٹ کو ڈیمورفس نامی سیارچے سے ٹکرانے میں کامیابی حاصل کی۔ خلائی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ڈارٹ اسپیس کرافٹ جب سیارچے سے ٹکرایا تو اس کی رفتار 23  ہزار 500 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

واٹس ایپ نے ایک اور فیچر پر کام کرنا شروع کردیا

ناسا کے سائنسدانوں نے سیارچوں سے زمین کو محفوظ رکھنے کے مشن میں پہلی کامیابی ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ روز یا ہفتوں میں اگر سیارچے کے مدار کا راستہ بدل جاتا ہے تو مستقبل میں بھی ایسے مشنز کو خلا میں بھیجا جائے گا۔ڈارٹ اسپیس کرافٹ کو گزشتہ برس نومبر میں روانہ کیا گیا تھا۔

خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) کے سائنسدان سیارچوں کو زمین سے ٹکرانے سے روکنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال کوئی سیارچہ زمین کیلئے خطرناک نہیں ہے تاہم مستقبل میں ہزاروں چھوٹے سیارچوں میں سے کوئی بھی زمین کیلئے تباہ کن ہوسکتا ہے۔

کہکشاؤں کے تصادم کا تصور

بظاہر سورج، چاند اور ستارے اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں جن میں سے کوئی ایک بھی اپنے مدار سے ہٹ کر کسی دوسرے سیارے یا ستارے سے نہیں ٹکراتا، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سیارچے اور سیارے تو چھوٹی سی بات ہے، کہکشائیں بھی ٹکرا سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کہکشاؤں کے تصادم کے ضمن میں ہماری ملکی وے اور اینڈرومیڈا کی مثال دی جاسکتی ہے جو بڑی تیزی سے ملکی وے کی طرف آرہی ہے۔ اینڈرومیڈا کی ملکی وے کی طرف آنے کی رفتار کا تخمینہ 110 کلومیٹر فی سیکنڈ لگایا گیا ہے۔

تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اینڈرومیڈا کا ہماری کہکشاں (ملکی وے) سے فاصلہ 25 لاکھ نوری سال بنتا ہے اور 110 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے آنے والی اینڈرومیڈا کو ملکی وے تک پہنچنے میں کم و بیش 2 ارب سال لگیں گے۔ ملکی وے کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔

Related Posts