اپوزیشن جماعتیں نیب آرڈیننس میں حکومت کا ساتھ دیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے دسمبر2019ء میں جاری کئے جانیوالے نیب آرڈیننس کی میعاد ختم ہونے کے بعد نئے آرڈیننس کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے جبکہ اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے آرڈیننس کو قانون میں بدلنے کیلئے مطلوبہ پیشرفت نہ ہونے پر آرڈیننس غیر موثر ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو کے سابقہ اختیارات بحال ہوچکے ہیں جس کے تحت کسی بھی ملزم کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنے کا بوجھ نیب پر ڈال دیا گیا تھاجبکہ ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری ملازمین کے محکمہ غلطی پر قومی احتساب بیورو کی کا کارروائی کا اختیار ختم کر دیا گیا تھا۔

دسمبر2019ء میں جاری آنیوالے آرڈیننس میں نیب کا سرکاری ملازمین کی جائیداد منجمد کرنے اوراسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں مداخلت کے اختیار سے ختم ہوگئے تھے،نیب آرڈیننس (دوسری ترمیم) کا اجراء دسمبر 2019ء کے آخر میں کیا گیا تھا اور اس کی آئینی مدت 120 دن تھی جو گزشتہ جمعہ کو ختم ہوگئی ۔

وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ نیب قانون میں گزشتہ سال کی جانیوالی تبدیلیاں جلد از جلد واپس لائی جائیں کیونکہ آرڈیننس کی میعاد ختم ہونے کے بعد کاروباری حضرات اور سرکاری افسران میں ایک بار پھر نیب کی کارروائی کا خوف حائل ہوچکا ہے اور اگر جلد نیا آرڈیننس نہیں آتا تو نیب کارروائیوں کیلئے آزادہوگا۔

دسمبر 2019ء کے آرڈیننس کا بنیادی مقصد بیوروکریٹس میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ وہ فائلیں دبا کر نہ بیٹھیں کیونکہ نیب کی وجہ سے سرکاری حکام آزادانہ کام کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے جس سے سرکاری امور متاثر ہو رہے تھے،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر ،وزیرقانون وانصاف فروغ نسیم ،بابر اعوان، پرویز خٹک اور شہزاد اکبر مشاورتی عمل میں شامل ہیں۔

حکومت نیب آرڈیننس کامعاملہ کو پارلیمنٹ میں لانا چاہتی تھی لیکن ملک میں کورونا کی وباء پھوٹنے کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس طلب نہ کیا جا سکاجس کی وجہ سے آرڈیننس کی میعاد ختم ہونے پر خاطر خواہ پیشرفت نہیں کی جاسکی ۔

حکومت کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ نیب کے بے پناہ اختیارات کے باعث کاروباری طبقہ سرمایہ کاری کو تیار ہوگا نہ بیوروکریسی اپنی خدمات آزادنہ انجام دے سکے گی اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ نیب کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے موثر حکمت عملی کے تحت احتساب بیورو کی طاقت کو کم کیا جائے۔

حکومت نیک نیتی سے سرکاری ملازمین اورسرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے حکومت اپوزیشن اور اتحادیوںکو ساتھ لیکر چل رہی ہے تاہم اگر ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے نہیں ہوتا تو حکومت گزشتہ سال جیسا آرڈیننس جاری کر سکتی ہے۔

نیب کے اختیارات پر سب سے زیادہ اعتراضات اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹھائے جاتے ہیں ،اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ترمیم کے مسودے پر حکومت کا ساتھ دیں تاکہ ایک بہتر نیب آرڈیننس پیش کیا جاسکے۔

Related Posts