قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے خلاف اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، سابق رکن قومی اسمبلی سمیع الحسن گیلانی، رکن پنجاب اسمبلی طاہر پرویز ،کاشف صہبائی ،شاہین ایئر انٹرنیشنل کے مالکان ، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب شیرعلی گورچانی سمیت دیگر کے خلاف کرپشن کیسز میں 7 انکوائریوں اور 5 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے جبکہ ڈاکٹر امجد پر ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام سے 25 ارب کا فراڈ کرنے کا الزام ہے، نیب نے سابق ایم این اے سمیع الحسن گیلانی کے خلاف ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آر کو بھیجنے کی بھی منظوری دے دی۔
اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹے گئے 71 ارب برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے، بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ انکوائریز اور انویسٹی گیشنز وقت مقررہ پر انجام تک پہنچائی جائیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب بیوروکریسی کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ نیب بیوروکریسی سمیت تمام افراد کا احترام یقینی بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔