کراچی : پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اپنے گناہوں اورکرپشن کو چھپانے کے لئے تقسیم کا سہارا لیتے ہیں، اگرسندھ کی تقسیم نامنظورتو کراچی کی تقسیم بھی نامنظورہے۔
کراچی کو بچانے کے لئے2013سے پہلے کی پوزیشن پربحال کرنا پڑیگااگرتقسیم کرنا ہی مقصود ہو تو18ٹائون کی طرح مزید ٹائونزبنائے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پی ایس پی ابتداء سے مسائل اجاگرکرنے کے ساھ حل بھی بتارہی ہے، ہمارے پاس وہ لوگ ہیں جنہوں نے نظام چلایا ہے۔ کراچی کا سب سے بڑامسئلہ اس کی تقسیم ہے۔
کراچی ایک ضلع ہوتا تھا جس کو چھ اضلاع میں تقسیم کردیا گیانقشے کی حدتک ٹھیک تھا انتظامی حد تک غلط اورسازش ہے،میگا اورمیٹروپولیٹن شہروں میں ہررنگ نسل اورزبان کے لوگ رہتے ہیں۔
دنیا ڈی سینٹرلائیزیشن کی طرف جارہی ہے، یہ اورسینٹرلائیزیشن پر جارہے ہیں،دنیا میں کوئی شہر ایسا نہیں ہے،اس تقسیم کو زہرقاتل سمجھتے ہیں،جنہوں نے یہ کیا ہے انہوں نے سندھ کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی ہے ۔
پی ایس پی4 سال سے جن مسائل کواجاگرکیا وقت نے سچ ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا اہم شہراورروینیوانجن ہےاس شہرکے ساتھ گورننس کا مسئلہ درپیش ہے،کراچی اس وقت نالوں کی صفائی جیسے مسئلے پر وزیراعظم کونوٹس لینا پڑا۔
این ڈی ایم اے کونالوں کی صفائی کے لئے بلانا بھی ایک ڈیزاسٹرہے،آج بسیں روڈ پرنہیں ہیں ،نالوں کے لئے این ڈی ایم کوبلایا گیایہ ان کا کام نہیں ہے، اگریہ بھی ناکام ہوگئے تو ہم پھرکس کوبلائیں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ آگ بھڑکی تو کوئی بجھانہیں پائے گا،کراچی کوتقسیم کیا گیا شہرمیں کمیونٹیزکوجوڑنے کی ضرورت ہے،تین کروڑ کا شہردنیا کے ایک سوبڑے ملکوں سے آبادی میں بڑاشہرہے،لوگوں میں ٹوٹ پھوٹ اورتقسیم کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
اگرآج کراچی میں چھ اضلاع ہیں تو چارایم کیوایم کے پاس ہیں،31اکتوبر2013ء کو بلدیاتی قانون نافذ کیا گیا، ایم کیوایم والے سندھ حکومت کا حصہ تھے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس آج ہوگا