دہلی فساد کے الزام میں گرفتار مسلمان طالبعلم رہنما دو سال بعد سات دن کیلئے جیل سے رہا ہونگے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دہلی فساد 2020 کے الزام میں گرفتار معروف مسلمان طالب علم رہنما عمر خالد کو 27 ماہ بعد سات دن کیلئے بہن کی شادی میں شرکت کے واسطے گھر جانے کی اجازت مل گئی ہے۔

دہلی کی ایک عدالت نے پیر کے روز عمر خالد کو 23 دسمبر سے 30 دسمبر تک کے لیے ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان میں دہشت گردی کے ہر واقعے میں بھارت ملوث ہے، رانا ثناء اللہ

جے این یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی) کے سابق طالب علم اور معروف اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی میں شریک ہونے کے لیے عدالت سے دو ہفتہ کی آزادی مانگی تھی، لیکن ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل کے کڑکڑڈوما کورٹ نے محض ایک ہفتہ کی ضمانت منظور کی۔ یعنی عمر خالد کو 30 دسمبر کو ایک بار پھر جیل میں قید ہونے کے لیے حاضر ہونا ہوگا، اور نیا سال ایک بار پھر وہ قید میں ہی گزاریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ عمر خالد کے ذریعہ داخل ضمانت عرضی معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے عدالت نے 7 دسمبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج اس سلسلے میں فیصلہ سنایا گیا۔

واضح رہے کہ عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں ملزم بنائے گئے ہیں۔ فروری 2020 میں راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں تشدد بھڑک گیا تھا۔ یہ تشدد سی اے اے- این آر سی کی مخالفت میں چل رہے مظاہرہ کے دوران ہوا تھا۔ اس تشدد نے فرقہ وارانہ فسادات کی شکل اختیار کر لی تھی۔ اس دوران مجموعی طور پر 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ عمر خالد کو ستمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ جیل میں ہیں۔

Related Posts