ایم کیوایم پاکستان کی خاموشی سے وفاقی کابینہ میں واپسی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

MQM-P announces protest against K-Electric outside Parliament house

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: متحدہ قومی متحدہ قومی مومنٹ (پاکستان) نے وفاقی کابینہ میں دوبارہ واپسی کا اعلان کردیا ہے اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب سندھ کی صورتحال کورونا وائرس کے باعث انتہائی تشویش ہوچکی ہے اور سندھ میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے

ایسے وقت میں ایم کیو ایم پاکستان کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اور میڈیا کی جانب سے تمام صورتحال پر کوئی خاص بحث نہیں کی گئی اور صرف اور صرف کورونا وائرس کے حوالے سے خبروں پر زور رہااور ایم کیو ایم پاکستان دوبارہ وفاقی کابینہ میں شامل ہوگئی

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کے بعد ایم کیوایم کا وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنے اعلان کیا۔فیصلہ کیا گیا کہ جماعت کے ممبرز فیصل سبزواری اورامین الحق کابینہ کاحصہ بنیں گے۔

امین الحق وزیر جبکہ فیصل سبزواری مشیر ہوں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی ہیں۔ امید ہے پی ٹی آئی اور متحدہ کا اتحاد پاکستان اور سندھ کیلئے یادگار ثابت ہوگا۔ تقریباً تمام مطالبات تکمیل کے مراحل میں آگئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی کابینہ میں شمولت اورگورنر سندھ کا کردار

گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیں سندھ کی بہتری چاہتی ہیں۔ میئر کراچی کو بااختیار ہونا چاہیے۔ جس میئر کے پاس اختیارات نہ ہوں وہ کام کیسے کرسکتا ہے۔ ایم کیوایم کے ساتھ ملکر ہم نے ملک اور صوبے کی بہتری کیلئے کام کرناہے۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، جس کے خالد مقبول صدیقی وفاقی وزیر ہیں، کی وزارت کوخالی رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ایم کیوایم کے مطالبات پورے کرنے کیلئے وزیراعظم نے ہدایت دی تھی۔ سندھ کے شہری علاقوں سے متعلق جو مطالبات رکھے گئے وہ ہماری ترجیح بھی تھے۔ ایم کیوایم پہلے دن سے حکومت کاحصہ ہے۔گورنرسندھ نے کہا کہ سندھ میں لاک ڈاوَن کے فیصلے پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔ عوام میں ایک لاکھ خشک راشن کے تھیلے تقسیم کریں گے۔ سندھ کو وفاق سے جو مدد چاہیے وہ حاضر ہے۔

کابینہ میں شامل ہونے سے کچھ روز قبل ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کا اظہار خیال

وفاقی کابینہ میں شمولیت سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما عامر خان نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ سیاست میں تمام مراحل آتے رہتے ہیں ایم کیو ایم اس بار بغیر کسی وجہ کے نہ روٹھی ہے اور نہ بغیر کسی وجہ کے مانے گی۔

ایک معاہدے میں 9 پوائنٹس اور دوسرے معاہدے میں 4 پوائنٹس ہیں جسے پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات بھی کہا تھا لیکن گزشتہ 17 ماہ سے کسی معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ ہر بار ہی نئی کمیٹی بنا دی جاتی ہے لیکن ہوتا کچھ بھی نہیں ہے۔

ایم کیو ایم کے مطالبات کیا تسلیم کر لئے جائیں گے؟

عامر خان نے کہا کہ ہمارا اہم پوائنٹ مردم شماری کا دوبارہ کرانا تھا جبکہ موجودہ نتائج جس پر ایم کیو ایم جیتتی آئی ہے وہاں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ ہے۔ یہاں کراچی پیکج کا بھی اعلان ہونا تھا جس پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ وفاقی حکومت سے حیدر آباد یونیورسٹی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہوا ہے۔

عامر خان نے کہا کہ کراچی کے کئی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے پی ٹی آئی کئی بار حامی بھر چکی ہے۔ 162 ارب روپے وہ جاری کیے گئے جو شاہد خاقان عباسی کے شروع کرائے گئے تھے موجودہ حکومت نے کسی نئے منصوبے کا اعلان نہیں کیا۔

Related Posts