سندھ حکومت نے کراچی کو تباہ کردیا، میئر کو ایک نوکری دینے کا اختیار نہیں، خواجہ اظہار الحسن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

MQM-P demands empowerment of local bodies system

کراچی : ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن و رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ کراچی کی تعمیر وترقی سمیت دیگر تمام مسائل کا حل صرف کراچی والوں کے پاس ہے۔

کراچی کا مسئلہ اگر کراچی والوں سے نہیں پوچھیں گے تومسئلہ حل نہیں ہوگا،کراچی پر مسلسل سیاست کی جارہی ہے اور سندھ حکومت نے اسلام آباد سے اختلافات کے سبب کراچی کو تباہ کردیا،کراچی لاڑکانہ اور لاڑکانہ موہنجودڑو بن گیا۔

ان خیالات کا اظہار نے انہوں نے منگل کے روز ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کررہی ہے، کراچی کے تاجر، اسکالرز ڈاکٹر علما ء کرام سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو آل پارٹیز کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا۔

آج اہالیان کراچی این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کراچی آکر کام کیا،سمجھ سے بالا تر ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کی صفائی کو اپنی انا کا مسئلہ کیوں سمجھ لیاجبکہ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر تک میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیواو کی تعریف کی ہے۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ این ڈی ایم اے ایک وقتی حل ہے، کراچی کے معاملے پر صوبائی و قومی حکومت ایک پیچ پر نہیں۔جان بوجھ کر کراچی کا بلدیاتی نظام تباہ کیا گیا، صوبے کے سربراہ وزیراعلیٰ سندھ ہیں اور ان سے کچرا بھی نہیں اٹھ رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کو چھ حصوں میں تقسیم کرکے کراچی کو سندھ سے علیحدہ کردیا،کراچی کو منصفانہ وسائل دینے کا مطالبہ کرو تو صوبے کی سا لمیت کو خطرہ ہوجاتا ہے۔

کنٹونمنٹ کے نام پر یہ ادارے کراچی کو چلارہے ہیں کس شہر میں ایسا ہوتا ہے؟سندھ حکومت نے کراچی والوں کوبنانا ریپبلک بناکر رکھ دیا ہے۔

کراچی میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی نام پر اربو ں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے،کراچی کو بارہ سو ایم جی ڈی پانی چاہیے اور اسکو پانچ سو ایم جی ڈی پانی بھی نہیں دیا جارہا۔

آج اندرون سندھ کے نوجوان سوال کرتے ہیں کہ کراچی کا کچرا این ڈی ایم اے اٹھا ئے گا تو سندھ کا کچرا کون اٹھائے گا۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جب کراچی کے حقوق کی بات شرو ع ہو تو پیپلزپارٹی نوجوانوں کو سندھ خطرے میں ہے کہہ کر گمراہ کرتی ہے۔ سندھ حکومت نے کراچی کی دو لاکھ نوکریاں جعلی ڈومیسائل پر اندرون سندھ کے لوگوں کو بیچ دی۔

انہوں نے کہا کہ اگرپیپلز پاٹی کے پاس اندرون سندھ کے ذریعے اکثریت ہے توکیا شہری سندھ کو آپ کربلا بنادینگے،پچیس ارب کے منصوبے کو سندھ حکومت نے ایک سو پچیس ارب کا منصوبہ بنادیا۔کراچی لاڑکانہ اور لاڑکانہ موہنجوداڑو بن گیاہے۔

کراچی سالانہ تین سو ارب کما کردیتا ہے اور اپ اسکو سالانہ صرف تین ارب واپس دیتے ہو،سندھ کو خطرہ صرف سندھ کے حکمرانوں، امیر وزیروں اور انکی متعصبانہ پالیسیوں سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کراچی کا پیسہ اندرون سندھ لگ جائے اور وہ ترقی یافتہ ہوں تب بھی ہم خاموش ہوجائیں،اسلام آباد سے اختلافات کے سبب سندھ حکومت نے کراچی تباہ کردیا،چیف جسٹس صاحب نے خود کہہ دیا کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر آرٹیکل 140Aپر خود پٹیشنر ہیں،کراچی کے مسائل کا حل اگر کراچی والوں سے نہیں پوچھیں گے تو کراچی کا حل نہیں نکلے گا۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کراچی کانفرنس کے نام سے فوری اے پی سی منعقد کررہی ہے جس میں کراچی کے اسکالرز ڈاکٹر علما تاجر اس اے پی سی میں اپنی رائے دینگے۔

کراچی کے نوجوانوں نے اپنے حقوق کی جنگ کا اغاز کردیا ہے،ایم کیوایم پاکستان اپنی اے پی سی میں کراچی کے ساتھ لاڑکانہ اور دادو کا مسئلہ بھی رکھے گی،اٹھارویں ترمیم کے نام پر کراچی کے ساتھ دھوکا کیا گیا،18ویں ترمیم کے نام پر عوام کے بجائے کرپٹ حکمران مضبوط ہو ئے۔

سندھ حکومت لاڑکانہ سے صفائی شروع کرے چاہے کراچی کانمبر آخری رکھے پر کام تو کرے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے میئر کراچی کو ایک گریڈ کی نوکری دینے تک کا اختیار نہیں دیا۔

مزید پڑھیں:کوئی ہمیں کمزور نہ سمجھے، اپنا حق لے کر رہیں گے، میئر کراچی وسیم اختر

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی میں ایک مضبوط میٹروپولیٹن کارپوریشن ہونی چاہیے، انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے نوجوان ابھی صرف جمہوری طریقے سے اپنے حقوق مانگ رہے ہیں کیونکہ سندھ کے کسی بھی شہر میں اگربد انتظامی ہوگی تواسکی براہ راست ذمہ داری وزیراعلیٰ سندھ پر ہے۔

Related Posts