مولانا طارق جمیل بین المسالک ہم آہنگی اور متنازعہ موضوعات سے بچ کر چلنے والے اور عوام الناس میں بے حد مقبول عالمِ دین ہیں جن کی طرف سے گزشتہ روز ایک اہم بیان سامنے آیا۔
مشہورومعروف عالمِ دین مولانا طارق جمیل نے لاہور میں موٹر وے پر خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے مخلوط تعلیم کا ذکر کیا، جس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ آئیے تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔
جنسی زیادتی کے واقعات پر مولانا طارق جمیل کا ردِ عمل
گزشتہ روز کے مولانا طارق جمیل کے بیان کو دیکھا جائے تو وہ جنسی زیادتی کے تمام تر واقعات کا احاطہ کرتا دکھائی دیتا ہے جسے ہم جنسی زیادتی کے واقعات پر ان کا ردِ عمل بھی قرار دے سکتے ہیں۔
عالمِ دین مولانا طارق جمیل نے موٹر وے واقعے کو بے حد شرمناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور فرمایا کہ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں ایسے واقعات میں جو مجرم ہوں، انہیں ہر ممکن سخت سے سخت سزا دی جائے۔
موٹر وے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میری زبان لڑکھڑا رہی ہے، عدلیہ اور قانون کو خدا کا واسطہ ہے، بدل دیں۔ پاکستان پر 150 سال پرانا قانون نافذ ہے جو انگریز بنا کر گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے بنایا گیا ہے لیکن حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں۔ حکومت، اپوزیشن اور عدلیہ مل کر یہ قانون تبدیل کرے جو خود ایک ظلم ہے۔
عدالتی نظام کی خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ انصاف کیلئے عدالت کا رُخ کرنے والے مظلوم کا سب کچھ بک جاتا ہے اور وہ پھر بھی انصاف سے محروم رہتا ہے۔ بے گناہی کا پتہ 10 سال بعد چلتا ہے۔
چنگیز خان کی مثال دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ وہ بہت ظالم تھا جس نے اپنے دور کی سب سے بڑی حکومت بنائی، دنیا کے 22 فیصد حصے پر قابض شخص کا کوئی مذہب نہیں تھا اور وہ سورج کی پوجا کیا کرتا تھا۔
قدیم حکمران کی مثال سے مولانا طارق جمیل نے سمجھایا کہ چنگیز خان کے قانون میں زنا ، جھوٹ اور چوری کی سزا قتل تھی۔ وہ ایسا غیر مسلم تھا جس نے قانون کی حکمرانی کیلئے زبردست نظام بنایا جبکہ ہم مسلمان ہیں۔
مخلوط نظامِ تعلیم کی نشاندہی
اسلام کے معروف عالمِ دین ہونے کی حیثیت سے مولانا طارق جمیل نے والدین کو بھی ان کی ذمہ داری یاد دلائی۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو سب سے پہلی درسگاہ قرار دیاجاتا ہے جو آج خود بچوں کی تربیت سے لاعلم ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ بچے اسکول جائیں اور پڑھیں اور پھر واپس آ کر ٹیوشن میں تعلیم حاصل کریں۔
اسکولوں کو کاروبار قرار دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ تعلیمی ادارے کاروباری ادارے بن چکے ہیں جن سے تربیت کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ کالجز اور یونیورسٹیوں میں بچے بچیاں اکٹھے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ جب آگ اور پٹرول اکٹھے ہوں تو آگ نہ لگنا کیسے ممکن ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ مخلوط تعلیم نے معاشرے میں بے حیائی کو فروغ دیا جس میں کوئی شک کی بات نہیں۔ میں نے خود کالج کی زندگی گزاری ہے اور پھر میں اللہ کے راستے پر چلا۔ والدین کو چاہئے کہ اپنے بیٹے بیٹیوں کی تربیت اور حفاظت خود کریں۔
سوشل میڈیا پر بحث
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مولانا طارق جمیل آج کے ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک بن چکے ہیں۔ اِس ٹاپ ٹریند کے تحت لوگ مولانا طارق جمیل کے بیان پر اپنے اپنے انداز میں ردِ عمل دے رہے ہیں۔
یہاں سوشل میڈیا صارفین کو ہم 2 گروہوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ ایک تو وہ طبقہ ہے جو مولانا طارق جمیل کا احترام اور اسلام کا ادب کرتے ہوئے ان کے بیان کو درست قرار دے رہا ہے جبکہ دوسرا طبقہ اس کے خلاف ہے۔
ردِ عمل کی ایک سمت
معاذ الحسن نامی سوشل میڈیا صارف نے مولانا طارق جمیل کے بیان پرردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ میرا یہ پختہ یقین ہے کہ مخلوط تعلیم ملک میں بے حیائی اور جنسی بے راہروی کو فروغ دینے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ مخلوط تعلیم اسلامی شریعت کے قوانین کے بھی خلاف ہے۔
I strongly believe that Co-education is root cause of spreading vulgarity & promoting sexual activities.
It is also against the laws of Islam.#molanaTariqJameel #tariqjamil pic.twitter.com/OKXvxZuMJb— Maaz Ul Hassan (@MaazUlHassan5) September 19, 2020
ہالہ ایوب نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ میں ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہوں جہاں آپ حقیقت پر بات کرتے ہیں، پھر کچھ بیمار ذہن کے لوگ مولانا طارق جمیل پر تنقید شروع کردیتے ہیں۔ معذرت کے ساتھ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ ایسے لوگ کتنے بیمار ہیں اور ہماری قوم میں جنسی زیادتی کے مجرم آزاد کیوں ہیں؟
I am part of a society where you talk about reality, then some sick minded people start shit about you.
Sorry Maulana Tariq Jameel Sahab, this statement shows how mentally poor they are and why Rapist is free in our nation.#tariqjamil #molanaTariqJameel #MaulanaTariqJameel pic.twitter.com/m8V5pfFv5Q— Haلa ???????? (@HalaAyoub786) September 19, 2020
کاشف ملک نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ہماری قوم مولانا طارق جمیل جیسے عالمِ دین کا استحقاق نہیں رکھتی، میں نے مخلوط تعلیم سے اے لیولز مکمل کیا۔ میں نے بہت سے تعلقات بنتے ٹوٹتے دیکھے، یہ سب کیا تھا؟ دراصل مخلوط تعلیم ہی بے حیائی کی بنیاد ہے۔ چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں۔
Sir We don't deserve you
I have done my A levels in Coedu system,I have seen many dustul relationships,what was that? #Coeducation Is the root of behayai whther v gonna accept or not but v do all know!Liberals gonna hate but it's a fact#WestandwithTariqJameel#molanaTariqJameel pic.twitter.com/TsU3pwH6wE— Kashif (@_iamkm_) September 19, 2020
دوسری سمت
اب ہم دوسری جانب کا ردِ عمل بھی ملاحظہ کرتے ہیں جو مولانا طارق جمیل کے بیان میں منفی نکات تلاش کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فوزیہ علی نامی سوشل میڈیا صارف نے یہ سوال کیا کہ کیا موٹر وے واقعے میں خاتون کے ساتھ زیادتی کرنے والے 2 مجرم مخلوط تعلیم سے پڑھ کر نکلے تھے؟
Did both of rapists study in coeducation ????#MolanaTariqJameel
— Umme Haseeb (@ummehaseeb09) September 19, 2020
سعد نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ پاکستانی خواتین کو مخالف صنف یعنی مردوں سے ہمیشہ مسائل رہتے ہیں، آپ دیکھیں گے کہ وہ ہمیشہ شکایت کرتی ہیں اور وہ شکایات درست بھی ہوسکتی ہیں لیکن جب یہ کہا جائے کہ پاکستان میں خواتین اور مردوں کو الگ الگ تعلیم دو، انہیں اس پر بھی اعتراض ہوتا ہے۔
Pakistani women has issues from opposite gender, you will see they will always complaining and they are right in doing so but when someone suggested that provide education to boys and girls separately Pakistani women has issues with this too ???????? #molanaTariqJameel
— ???????????????? (@Chimgadar_) September 19, 2020
کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ٹوئٹر پر مولانا طارق جمیل کو بے جا تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف غلط زبان استعمال کررہے ہیں۔ ناصر نامی سوشل میڈیا صارف نے ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا کہ نفرت کرنے والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنا منہ سرف سے دھو لیں کیونکہ وہ آسمان پر تھوک رہے ہیں۔
Friendly advice for haters “Jao ab ja k munh dho lo achi tarha Surf Excel se, bohat thook liya tumne aasmaan pe”#molanaTariqJameel pic.twitter.com/ylOaEX1xEY
— Nasir (@nasirameval) September 19, 2020