جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے درندگی کی انتہا کردی جو فلسطینیوں پر بھیڑیوں کی طرح حملہ آور ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیلی درندوں نے درندگی کی انتہا کردی ہے اور فلسطینی آبادی پر بھیڑیوں کی طرح حملہ آور ہیں۔
حماس اور لبنان کے بعد شام کے حملے شروع، ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1200سے تجاوز کرگئی
ٹوئٹر پیغام میں سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ہسپتال، اسکول، پانی کے ذخائر اور شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں لیکن مغرب کے نام نہاد مہذب معاشرے خاموش ہیں۔
اسرائیل درندوں نے درندگی کی انتہاء کردی ہے اورفلسطینی آبادی پر بھیڑیوں کی طرح حملہ آورہے ہسپتالوں، سکولوں، پانی کے ذخیروں اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رھے ھیں ۔ لیکن مغرب کے نام نہاد مہذب معاشرے خاموش ہیں۔ھم مغرب کے اس متضاد اور دوغلے روئے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔عالمی برادری…
— Maulana Fazl-ur-Rehman (@MoulanaOfficial) October 11, 2023
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مغرب کے اس متضاد اور دوغلے رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ عالمی برادری اور خصوصاً مسلم امہ اسرائیل کے غیر انسانی طرزِ عمل کا فوری نوٹس لے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ 5روز سے جاری آپریشن القدس طوفان میں اسرائیلیوں کی ہلاکتیں 1200 سے زائد جبکہ 3000 کے لگ بھگ اسرائیلی زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ شام نے کھلے علاقوں میں راکٹ گرائے۔
دوسری جانب یمن کی انصار اللہ تحریک نے اپنے سربراہ سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی کے توسط سے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اسرائیل کی مدد کیلئے اگر امریکا اس جنگ کا حصہ بنا تو یمنی شہری بھی فلسطینیوں کا دفاع کریں گے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی (رائٹرز) کی رپورٹ کے مطابق شام کی جانب سے اسرائیلی زمین پر شیل گرنے کے بعد اسرائیلی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے شیلز فائر کیے تاہم کسی بھی کارروائی میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اس سے قبل حماس کی میزائل فائرنگ کے جواب میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی۔
ہفتے کی صبح حماس کی جانب سے 7 ہزار میزائل فائر کیے جانے کے بعد سے اسرائیل کا جنگی جنون عروج پر ہے۔ وحشیانہ بمباری سے 900سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 4ہزار 600 زخمی ہوگئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔