مون سون کی تیاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ لاہور میں بارشوں نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے اور شہر میں شہری سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے اور آئندہ چند روز میں کراچی سمیت جنوبی علاقوں میں بھی بارشوں کی پیشگوئی ہے جس کے بعد یہاں بھی اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

لاہور شہر چند گھنٹوں میں 290 ملی میٹر بارش کے بعد شہری دلدل بن گیا۔ حکام صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ان کی اپنی بے حسی کو اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ پری مون سون بارشوں میں شہر میں پانی بھر گیا اور انڈر پاسز بھی زیر آب آ گئے۔ حکومت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کیں جو کہ بارشوں کیلئے ناکافی ثابت ہوئیں۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ جولائی میں پاکستان میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی اور ملک بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا۔ شمالی علاقوں میں طوفانی سیلاب اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کی وارننگ بھی جاری کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے تمام محکموں کو چوکس رہنے اور ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کو کہا اور یہاں تک کہ بارش کی ایمرجنسی کے لیے الرٹ بھی جاری کیا۔

منصوبہ بندی میں ناکامی یقینی طور پر ناکامی کا باعث بنے گی۔ کئی سالوں سے یہی دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستان میں معمول سے زیادہ بارشیں ہورہی ہیں۔ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک رہا ہے اور حالیہ برسوں میں جنگل میں آگ، فلڈ فلڈ اور ہیٹ ویوز کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے خدشات کا اظہار کیا ہے لیکن اس کے باوجود صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

گزشتہ سال پاکستان کو 2010 کے بعد بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس میں 1700 افراد ہلاک اور 35 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ سیلاب نے بڑے پیمانے پر گھروں کی تباہی، کھیتوں کو نقصان پہنچا اور ایک سنگین معاشی دھچکا پہنچا، جس سے ملک ابھی تک مکمل طور پر سنبھل نہیں سکا ہے۔ اس سال بھی اسی قسم کی صورتحال ہے اگر کوئی تیاری نہیں کی گئی تو ملک میں ایک بار پھر وہی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

سیلاب متاثرین کے لیے ملنے والے فنڈز کا کوئی احتساب نہیں ہوا۔ بحران کے بعد پاکستان کو اربوں کے فنڈز ملے اور حکومت نے یقین دلایا کہ ان کا موثر استعمال کیا جائے گا۔ یہ بھی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان تنازع کی ایک بڑی وجہ تھی جس سے بجٹ کی منظوری کا خطرہ تھا۔ سیاسی رسہ کشی جاری ہے اور متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

حکومت مون سون بارشوں کے لیے تیار نہیں ہے۔ کراچی کی آدھی سے زیادہ سڑکیں کھودی ہوئی ہیں اگر شہر میں بارش ہوتی ہے تو اس کے بعد حالات انتہائی خراب ہوجائینگے۔ ایسے میں شہریوں کو اپنے طور پر ہی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا ہوگا۔

Related Posts