مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

منگل کو مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کاگورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان باقر رضاکی صدارت میں اجلاس ہوا، اجلاس میں پالیسی ریٹ کو9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاگیا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ ایم پی سی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے کہ پچھلے ہفتے حکومت کے اعلان کردہ ریلیف پیکیج کے تحت ایندھن کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں کمی کے بعد مہنگائی کا منظرنامہ بہتر ہوگیا ہے۔

ساتھ ہی بلند تعدد کے اظہاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ نمو مسلسل معتدل ہوکر پائیدار رفتار اختیار کررہی ہے۔ اس اعتدال سے روس یوکرین بحران کے باعث تیل اور غذائی اشیا کی آئندہ کی راہ کے بارے میں خاصی غیریقینی کیفیت کے باوجود مہنگائی پر طلبی دبا کو روکنے اور نان آئل درآمدات کو قابو میں رکھنے میں مدد ملے گی۔

اعلامیہ کے مطابق 24 جنوری 2022 کو ایم پی سی کے پچھلے اجلاس کے بعد سے عمومی مہنگائی فروری میں معتدل ہوکر 12.2 فیصد(سال بسال)ہوگئی۔ اگر کچھ تلف پذیر اشیا میں غیرمعمولی اضافہ نہ ہوتا تو فروری میں مہنگائی نمایاں طور پر کم ہوتی۔

چنانچہ قوزی مہنگائی بھی شہری علاقوں میں کم ہوگئی اور مہنگائی کی توقعات مستحکم رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجناس کی بلند قیمتوں کے دورِثانی کے اثرات قابو میں رہے ہیں۔

بیرونی محاذ پر عالمی قیمتوں میں اضافے کے باوجود فروری کے تجارتی خسارے میں مزید 10 فیصد کی کمی(ماہ بماہ)ہوئی جبکہ جنوری میں پہلے ہی 29 فیصد کمی ہوچکی تھی، جس سے ملکی طلب میں سست روی کی تصدیق ہوتی ہے۔

اگرچہ جنوری میں جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ گیا تاہم اس سے زیادہ تر تیل، ویکسین اور قرضوں اور سپلائر کریڈٹ سے لی جانے والی دیگر اشیا کی یکمشت درآمدات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان درآمدات کو منہا کردیا جائے تو خسارہ ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ کم ہوتا جس سے پتہ چلتا ہے کہ جاری کھاتے کے توازن کا مضمر رجحان بھی معتدل ہورہا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق آگے چل کر، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ جار ی حقیقی شرح سود مستقبل بین (Forward-Looking)بنیاد پر مہنگائی کو وسط مدت میں 5-7 فیصد کی حدود میں رکھنے، نمو کو تقویت دینے اور بیرونی استحکام برقرار رکھنے کے لیے مناسب ہے۔

تاہم روس یوکرین تنازع نے اجناس کی عالمی قیمتوں اور عالمی مالی حالات کے منظرنامے کو بہت غیریقینی بنادیا ہے۔ اس حوالے سے منفی حالات برقرار رہے تو جاری کھاتے کیخسارے اور مہنگائی کی توقعات کے منظرنامے کو چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے پالیسی ریٹ میں تبدیلی کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

چونکہ روس یوکرین کی صورتِ حال سیال ہے اس لیے ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اپریل کے اواخر میں مقرر کردہ اگلے ایم پی سی اجلاس سے پہلے اجلاس منعقد کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ بیرونی اور قیمتوں کے استحکام کو تحفظ دینے کے لیے بروقت اور محتاط قدم اٹھایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا چین کے مزید 2 شہروں کیلئے پروازیں شروع کرنے کا عندیہ

مرکزی بینک کے مطابق ایم پی سی نے اپنے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدِنظر رکھا۔

Related Posts