مقبوضہ کشمیر پر مودی کا یوٹرن

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں جموں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے، نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبد اللہ نے بھی کشمیر کی 5 اگست 2019ء سے پہلے والی پوزیشن بحال کرنے کی بات کی ہے، بی جے پی حکومت نے جب سے اس علاقے کو بھارت میں ضم کرنے کے اپنے یکطرفہ فیصلے کا اعلان کیا ہے، اس کے بعد اس اجلاس کا انعقاد یقینا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ مودی کا کشمیر کی خودمختاری کو کالعدم قرار دینے کا منصوبہ ناکام ہوچکا ہے، بھارتی فوج کی جانب سے ناکہ بندی ابھی بھی برقرار ہے اور انسانی حقوق کی پامالی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ اس فیصلے سے اختلاف رائے کم ہوگیا اور چین کی جانب سے کثیرالجہتی فورموں پر بھارت کو بے نقاب کیا جارہا ہے۔ کشمیری رہنماؤں کو، جنھیں اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے، نے شرکت کی تصدیق کی ہے، اُن کا کہنا ہے کہ وہ اس اجلاس میں ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر زور دیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کی پریشانی وبائی بیماری، تباہ کن معیشت اور سرحدی خطے میں چینی مداخلت کی وجہ سے بھی بڑھ گئی ہے، اس پر بائیڈن کی نئی انتظامیہ کا دباؤ بھی تھا اور بالآخر بھارت پاکستان کے ساتھ بیک چینل مذاکرات پر راضی ہوگیا۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اس وقت تک دو طرفہ تعلقات کی بحالی سے انکار کردیا جب تک کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے غیر قانونی اقدامات واپس نہیں لیتااور سازگار ماحول پیدا نہیں کرتا۔

امریکی افواج کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد ہندوستان کو خطے میں آنے والی تبدیلیوں پر بھی تشویش لاحق ہے، اس طرح، اجلاس کو سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ 2019 کے بعد سے، ہندوستان متنازعہ شہریت ترمیمی قانون لایا،اور اس کے بارے میں کوئی اصول وضع نہیں کیا گیا ہے، جبکہ ایودھیا مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر بھی بدعنوانی کے الزامات میں شامل ہے۔

مودی حکومت نے اب پچھلے دو سالوں میں اپنی ناکامیوں کی لمبی فہرست میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کشمیر سے متعلق رخ موڑ لیا ہے۔ کشمیری رہنماؤں سے ملاقات مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کی کوشش ہوسکتی ہے، کیونکہ ہندوستان اب مزید ناکہ بندی نہیں کرسکتا۔ اگر اس خطے میں انتخابات کرائے جاتے ہیں تو اسے مغربی بنگال میں شرمناک شکست کا بھی خطرہ ہے۔

پاکستان کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر تشویش ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مودی کو کشمیر کی حیثیت کی منسوخی سے متعلق ریفرنڈم کروانے کا کھلا چیلینج دیا گیا ہے، اگر جنوبی ایشیا میں جاری یہ دیرینہ تنازعہ حل ہوجائے تو ہی امن قائم ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ کشمیرکا مسئلہ اگر حل ہوجائے تو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

Related Posts