بھارت میں اگلے سال انتخابات جیتنے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرکار کی انتہاپسند اور نفرت انگیزی پر مشتمل پالیسی جاری ہے۔
مودی حکومت نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ تعمیر رام مندر جنوری میں کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے مندر کی تعمیر انتخابی مہم کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق رام مندر کی تعمیر جاری ہے اور رواں سال اگست میں پہلے مرحلہ مکمل ہوگا جس کے بعد اگلے سال جنوری میں مندر کو کھول دیا جائے گا۔ رام مندر کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ 15ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
افریقی مسلمان نے 2 سگی بہنوں سمیت 7 لڑکیوں سے ایک ہی دن شادی کرلی
خیال رہے کہ 1992 میں ہندو انتہا پسندوں نے 15 ویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا، بابری مسجد کی شہادت کے خلاف ہونے والے فسادات میں 2 ہزار افراد مارے گئے تھےجن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
بابری مسجد کی تاریخ
1528ء میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔
برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کیلئے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔
بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980 میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی تھی۔
1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا جب کہ اس دوران 2 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئیں، بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی کو اس سلسلے میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔
حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کیلئے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو بابری مسجد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد ہندوؤں کے حوالے کردی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کرکے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا جب کہ عدالت نے مسجد کے لیے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔