دہلی میں شکست مودی کیلئے نوشتہ دیوار۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت میں حکمراں جماعت بی جے پی کی پاکستان اور مسلمان مخالف پالیسی عوام نے بری طرح مسترد کردی ہے، وزیراعظم مودی کو دارالحکومت میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ،انڈیا ٹوڈے مائی ایکسس پول کے مطابق عام آدمی پارٹی کو 59سے 68 اور بھارت جنتا پارٹی کو 2سے 11 سیٹیں ملتی دکھائی دیتی ہیں۔ ریپبلک ٹی وی پول کے مطابق عام آدمی پارٹی کو 48سے 61اوربی جے پی کو 9سے 21 سیٹیں مل سکتی ہیں، ٹائمس نائو کے مطابق عام آدمی پارٹی کو 44 اور حکمراں بی جے پی کو 26 نشستیں مل سکتی ہیں۔

شاہین باغ دھرنا مخالف مہم بھی حکمراں بی جے پی کے کام نہ آئی،بی جے پی نے ووٹرز کو پیغامات بھیجے تھے کہ دھرنا ختم کرانا چاہتے ہیں تو بی جے پی کو ووٹ دیں۔تاہم دہلی ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں نریندرمودی کی انتہا پسندی مسترد ہوگئی،بی جے پی دہلی میں الیکشن ہارگئی اور اروندکیجریوال کی عام آدمی پارٹی کو فتح مل گئی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتخابی مہم مذہبی اور قوم پرستانہ نعروں اور بیانیے پر چلائی جبکہ عام آدمی پارٹی نے شہریوں کے مسائل کے حل پر زور دیا ،دہلی کا میدان مارنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ سمیت انتہا پسند ہندو ئوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر بی جے پی کو ہرانے میں 23فیصد مسلمان ووٹرز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

گذشتہ ریاستی انتخابات میں پہ در پہ شکستوں کے بعد دلی کی اہمیت بی جے پی کے لیے بہت بڑھ چکی ہے اوربی جے پی کیلئے دہلی کا انتخابی معرکہ سر کرنا انتہائی ناگزیر ہےتاہم بی جے پی کی جانب سے نفرت انگیز اور جارحانہ لب ولہجے کے باعث موجودہ انتخابی مہم کو بھارت کی تاریخ کی بدترین انتخابی مہم کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

بی جے پی کے کپل مشرا نے ایک متنازعہ بیان میں ان انتخابات کو ’بھارت بمقابلہ پاکستان‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہاتھا کہ ،آٹھ فروی کو دہلی کی سڑکوں پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

بی جے پی انتخابات کے دوران اکثر پاکستان کی آڑ میں مخالف جماعتوں پر الزامات لگاکر ووٹرز کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کرتی ہے۔ جھاڑ کھنڈ کے ریاستی انتخابات کے دوران بھی وزیراعظم مودی اور امیت شاہ نے کئی بار پاکستان کا ذکر کیا لیکن پہلی بار اس انتخابی لڑائی کو ’’پاکستان بمقابلہ بھارت‘‘ سے جوڑا گیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے انتخابات میں کامیابی کیلئے عوام کیلئے کئے گئے اقدامات سے کے بجائے پاکستان پر الزامات لگا کر عوام کاخون گر ماکر ووٹ لینے کی روایت عام تھی لیکن بھارت کے عوام اس وقت بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں  کیخلاف آوازاٹھارہے ہیں اس لیئے اس بار پاکستان پاکستان کی گردان بھی ووٹرز کو بہکانہیں سکی عوام کا یہ فیصلہ پاکستان اور مسلمانوں  کیخلاف اقدامات پر نریندر مودی  کیلئے نوشتہ دیوارہے۔

Related Posts