پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اتوار کو اپنی انتخابی مہم شروع کرنے کے اعلان کا ردِ عمل پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ سامنے آیا۔
سیاسی سرگرمیوں اور اجتماعات کے ساتھ ساتھ اسلحے کی نمائش پر یہ پابندی پی ٹی آئی جیسی اپوزیشن جماعتوں کو دبانے کی واضح کوشش ہے۔ تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ اس پابندی کی من مانی نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچز اور دیگر اجتماعات کو جاری رکھنے کی کھلی اجازت دی جارہی ہے۔
مزید برآں اس پابندی کا وقت خاص طور پر مشکوک ہے کیونکہ حکومت پیر کو اپنی انتخابی مہم شروع کرنے والی ہے، جس کی قیادت سابق وزیراعظم نواز شریف کر رہے ہیں۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی انتخابی مہم پر پابندی سیاسی طور پر محرک ہے، اور کیا نگراں حکومت حکمران جماعت کو غیر منصفانہ فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے نگراں حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے عوام سے ظلم سے حکومت کرنے والے حکمرانوں کے چہرے پہچاننے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بیان اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے محسوس کی جانے والی مایوسی اور غصے کی عکاسی کرتا ہے جنہیں حکومت کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ نگران حکومت نے سیاسی اجتماعات پر پابندی عائد کی ہو، اس ماہ کے اوائل میں عدلیہ کے حق میں پی ٹی آئی کی ریلی بھی اسی پابندی کی زد میں آئی۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ ریلی بھی انتخابی مہم کا حصہ تھی، اور پابندی نے پارٹی کو عوام کے ساتھ گھل مل کر ان کی حمایت حاصل کرنے سے روک دیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اپنے کارکنوں کو گھر جانے کا کہنے کے فوری بعد نگران حکومت نے اجتماعات پر سے پابندی اٹھا دی جس سے یہ حقیقت مزید کھل کر سامنے آئی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کے اقدامات قانون اور آئین پر مبنی نہیں ہیں، بلکہ اپوزیشن کو دبانے اور حکمران جماعت کے مفادات کے تحفظ کی خواہش پر مبنی ہیں۔
تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عوام کے ساتھ جڑیں اور اپنے ایجنڈوں کے لیے حمایت حاصل کریں۔ قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جانا چاہیے اور سیاسی اجتماعات پر پابندی کو اپوزیشن کو دبانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اگر عوام کسی خاص جماعت کو پسند کرتے ہیں تو وہ انہیں ووٹ دیں گے اور اس عمل میں مداخلت کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔
بلاشبہ نگراں حکومت کے پی ٹی آئی کے خلاف اقدامات تشویشناک ہیں اور بتاتے ہیں کہ حکومت کے ارادے درست قرار نہیں دئیے جاسکتے۔ تمام جماعتوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ انتقام کے خوف کے بغیر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جائے۔ وفاقی حکومت کو بھی اس بات کو یاد رکھنا چاہیے اور تمام جماعتوں کو برابری کی بنیاد پر عوام کے ساتھ رابطے کی اجازت دینی چاہیے۔