کالعدم تحریک لبیک کے معاملے میں بدنظمی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں گزشتہ ہفتے شدید افراتفری دیکھنے میں آئی جب کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان نے ملک بھر میں ہنگامہ برپا کیا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا،اس کے بعد حکومت کی جانب سے پورے معاملے میں بدانتظامی کھل کر سامنے آئی اور اب حکومت اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔

ان مظاہروں نے بدترین وجوہات کی بنا پر عالمی میڈیا میں بھی جگہ بنائی کیونکہ کالعدم تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا ،حکومت نے پہلے عجلت میں مذہبی جماعت پر پابندی عائد کردی، پھردہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اعلیٰ قیادت کو گرفتار کرلیا لیکن کچھ دن بعد پھر دوبارہ حکومت کوکالعدم تنظیم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا جس سے ایک خطرناک مثال بھی قائم ہوئی کہ مذہبی یا دیگر انتہا پسند جماعتیں اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے تشدد کا سہارا لے سکتی ہیں۔

حکومت نے بالآخر ایک قرارداد کو جلد بازی میں پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، حزب اختلاف نے اس قرار داد سے دوری اختیار کرلی ہے، ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران اپوزیشن سے کبھی مشاورت نہیں کی گئی ۔ حکومت کا خیال ہے کہ اس نے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لا کر اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے حالانکہ اس قرار داد میں فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ شامل نہیں ہے ۔

دو روزقبل وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اور ٹی ایل پی کا مقصد ایک لیکن طریقہ مختلف ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دوسرے مسلمان ممالک میں کیسے احتجاج ہوا لیکن یہاں صورتحال مختلف تھی۔ اس کے بعد انہوں نے توہین رسالت کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کی اپنی کوششوں پر روشنی ڈالی اور اسلامو فوبیا کے خلاف مشترکہ کوششوں کے لئے تمام مسلم ممالک کے سربراہوں کو خطوط بھیجنے سے متعلق آگاہ کیا۔

حکومت جلد بازی سے فیصلے کرنے کی بجائے معاملے کو زیادہ پختہ انداز میں سنبھال سکتی تھی اور قوم وزیر اعظم کی کاوشوں کو سمجھتی ہے کیونکہ حضور اکرمﷺ کی حرمت کے تحفظ کا معاملہ تمام مسلمانوں کو عزیز ہے لیکن حکومت کو ہجوم پر قابو رکھنا چاہیے جو معمولی اشتعال انگیزی پر بار بارتشدد کی راہ اختیار کرلیتے ہیں اور کالعدم  قرار دینے کے بعد ٹی ایل پی کیساتھ مذاکرات سے قائم ہونیوالی منفی مثال مستقبل میں مشکلات کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

Related Posts