میرا پاکستان میرا گھر اسکیم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جیسے جیسے مہنگائی بڑھ رہی ہے، غریب، پسماندہ اور متوسط طبقے کیلئے اپنے گھر کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے، خاص طور پر پاکستان کے بڑے شہروں میں تو جائیدادوں کی قیمتیں لاکھوں سے نکل کر کروڑوں میں پہنچ گئی ہیں۔

دینی موضوعات اور پیرا سائیکالوجی پر مبنی درجنوں کتب کے مصنف خواجہ شمس الدین عظیمی کا کہنا ہے کہ انسان چار دیواریں تعمیر کرکے ان پر چھت ڈال کر خود کو قید کر لیتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ میرا گھر ہے۔ یہ سب کچھ انسانی تصور اور زاویۂ نظر پر منحصر ہوتا ہے۔

گزشتہ ادوار میں بے شمار صوفی بزرگوں نے بنجاروں کی سی زندگی گزار کر ثابت کیا کہ چار دیواری انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل نہیں بلکہ یہ انسان کی اپنی مرضی پر محیط ہے کہ وہ جیسے چاہے رہ سکتا ہے، تاہم پاکستان جیسے معاشرے میں یہ تصور، تصور ہی رہے گا، عملایا نہیں جاسکتا۔

کسی بھی معاشرے میں جب انسان کسی چیز کو اپنی ضرورت قرار دیتا ہے تو اس روئیے کے پیچھے برسوں بلکہ صدیوں کی روایات کا عکس جھلکتا ہے۔ آج پاکستان میں لاکھوں افراد اپنے گھر سے محروم اور کرائے داروں کی طرح زندگی گزارنے پرمجبور ہیں جنہیں جزوی بنجارے کہا جاسکتا ہے۔

رواں برس کے آغاز تک پاکستان پر حکومت کرنے والے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ اسکیم متعارف کرا کر غریب اور متوسط طبقے کے اپنے گھروں سے محروم اور بنجاروں کی طرح زندگی گزارنے والے افراد کو بھی اپنا گھر حاصل کرنے کا سہانا خواب دکھا دیا۔ 

آج سے 7 روز قبل یعنی 20 جولائی کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی حکومت نے عمران خان دورِحکومت میں شروع کی گئی میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ اسکیم کے تحت فنانسنگ یعنی قرض دینے کا عمل روک دیا جو گزشتہ روز بحال کردیا گیا ہے۔

وفاقی وزارتِ خزانہ کی جانب سے 25 جولائی کو ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ میرا پاکستان میرا گھر اسکیم بحال کردی گئی ہے۔  جو کیسز پہلے سے منظور شدہ تھے، انہیں رقوم کی روکی گئی فراہمی بحال کی جارہی ہے۔ بینکس کو بھی شرحِ سود کم کرنے کا کہہ دیا گیا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت متوسط اور غریب طبقے کے عوام کے مسائل کو سمجھے اور عوام کو اپنا گھر بنانے کیلئے بلا سود قرض کی فراہمی کی اسکیمز بھی متعارف کرائے تاکہ جو لوگ کم شرحِ سود پر بھی گھر نہیں بنا سکتے، انہیں بھی اپنی چھت بنانے کا موقع فراہم ہوسکے۔ 

 

Related Posts