کراچی کے علاقے کورنگی میں شہری انتظامیہ نے 1992ء سے قائم 42 شادی ہالز 3 روز میں خالی کرنے کا نوٹس دے دیا جس پر شادی ہالز مالکان، ملازمین اور عوام سراپا احتجاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی میں ناصر کالونی سے لے کر کورنگی کراسنگ تک 8 سال سے قائم 42 شادی ہالز کو 3 روز میں خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے جس کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی گئی۔ نوٹس کے مطابق شادی ہالز مسمار کردئیے جائیں گے۔
شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس کی اپیل پر شادی ہالز مالکان، ہالز میں کام کرنے والے ملازمین، ویٹرز اور دیگر عوام الناس سراپا احتجاج ہیں۔ احتجاج کے آرگنائزر سلمان نے بتایا کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین ویٹرز بھی اس حکم سے شدید متاثر ہوں گی۔
شہری انتظامیہ نے ہزاروں گھروں کو بے روزگار کرنے کی تیاری کر لی، آرگنائزر سلمان نے کہا کہ تمام شادی ہالز کے پاس مالکانہ حقوق اور قانونی دستاویزات موجود ہیں۔ اگر یہ فیصلہ فوری واپس نہ لیا گیا تو ہم یہیں خود کشی کرکے اپنی جانیں دے دیں گے۔
احتجاج کے دوران موجود خواتین نے بتایا کہ ہم یہاں رات کے وقت ویٹری کرتے ہیں اور دن میں فیکٹریوں میں کام کرنا پڑتا ہے تب کہیں جا کر ہمارے گھروں کے چولہے جلتے ہیں۔ اگر شادی ہالز ختم ہو گئے تو ہمارے بچے بھوکے مر جائیں گے۔
ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے بتایا کہ مالکان کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں، حکومت سے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل کرتے ہیں۔ ہالز مسمار ہونے سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ لاک ڈاؤن کے دوران پہلے ہی بہت نقصان اٹھانا پڑا۔
صدر شادی ہالز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر بر وقت نوٹس نہ لیا گیا تو غریبوں کے پاس خودکشی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ لانڈھی اور کورنگی کے 40 لاکھ افراد کو شادی کی تقریب کی جگہیں بھی کم ہوجائیں گی۔ یہاں کی اکثریت شادی ہالز میں ہی شادیاں منعقد کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واہ کینٹ میں 15 سالہ مسیحی لڑکی سے 9 افراد کی اجتماعی زیادتی