ایک آسٹریلوی عدالت نے سوڈانی نژاد آسٹریلوی شہری محمد احمد کو اپنی بیوی کو سوڈان میں پاسپورٹ کے بغیر چھوڑنے کے جرم میں چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔
وکٹوریہ میں درج ہونے والا یہ مقدمہ ایک اہم کیس ہے اور اسے “ایگزٹ اسمگلنگ” کے جرم کے تحت پہلی سزا قرار دیا گیا ہے۔ ایگزٹ اسمگلنگ انسانی اسمگلنگ کی ایک قسم ہے جس میں افراد کو زبردستی یا دھوکے سے ان کی مرضی کے خلاف کسی ملک سے نکالا جاتا ہے۔
محمد احمد نے اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ سوڈان کا سفر کیا لیکن تین ماہ بعد اپنی بیوی کا پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات لے کر خود بچوں کے ساتھ میلبرن واپس آگیا۔
اس واقعے سے پہلے محمد احمد نے خاموشی سے اپنی بیوی کے ویزا کی حمایت واپس لے لی تھی اور الزام لگایا تھا کہ وہ بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرتی ہیں۔ عدالتی کارروائی کے دوران جج فرینک نے کہا کہ محمد احمد کا یہ عمل سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔
عدالت کو معلوم ہوا کہ محمد احمد کی بیوی کو ویزا بحال کروا کر آسٹریلیا واپس آنے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگا جس کے بعد وہ اپنے بچوں سے دوبارہ مل سکیں۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ محمد احمد کی کارروائی کو دھوکے پر مبنی ایگزٹ اسمگلنگ کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس نے مسلسل اپنی بیوی کو یقین دلایا کہ وہ جلد ہی آسٹریلیا واپس آئیں گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 16 ماہ کی جدوجہد کے بعد متاثرہ خاتون بالآخر آسٹریلیا واپس آئیں مگر ابتدا میں محمد احمد نے انہیں بچوں سے ملنے سے روکا۔ قانونی جنگ کے بعد خاتون کو بچوں سے دوبارہ ملنے کی اجازت مل گئی۔