پاکستان کی نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گی،خواتین کے حقوق تسلیم نہیں کرتے تو طالبان کوبھی تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔
قطر میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے امکانات کے موضوع پر دوحہ فورم کے پینل مباحثے کے دوران 24 سالہ ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی خواتین کے بنیادی حق تعلیم کے لیے لڑنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔
انہوں نے دوحہ فورم کو بتایا، “میرے خیال میں طالبان کے لیے 1996 میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو لاگو کرنا بہت آسان تھا، لیکن اب یہ بہت مشکل ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین نے دیکھا ہے کہ تعلیم یافتہ ہونے کا کیا مطلب ہے، بااختیار ہونے کا کیا مطلب ہے، یہ وقت طالبان کے لیے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رکھنے کے لیے بہت مشکل ہونے والا ہے۔‘‘خواتین کے حقوق تسلیم نہیں کرتے تو طالبان کوبھی تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:بکنی پہنیں یا برقع، انتخاب عورت کا حق ہے، ملالہ یوسفزئی نے نیا تنازع چھیڑ دیا