خواتین کے حقوق تسلیم نہیں کرتے تو طالبان کو بھی تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے، ملالہ یوسفزئی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Malala condemns Taliban's decision to keep schools closed for Afghan girls

پاکستان کی نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گی،خواتین کے حقوق تسلیم نہیں کرتے تو طالبان کوبھی تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔

قطر میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے امکانات کے موضوع پر دوحہ فورم کے پینل مباحثے کے دوران 24 سالہ ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی خواتین کے بنیادی حق تعلیم کے لیے لڑنے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

انہوں نے دوحہ فورم کو بتایا، “میرے خیال میں طالبان کے لیے 1996 میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو لاگو کرنا بہت آسان تھا، لیکن اب یہ بہت مشکل ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین نے دیکھا ہے کہ تعلیم یافتہ ہونے کا کیا مطلب ہے، بااختیار ہونے کا کیا مطلب ہے، یہ وقت طالبان کے لیے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رکھنے کے لیے بہت مشکل ہونے والا ہے۔‘‘خواتین کے حقوق تسلیم نہیں کرتے تو طالبان کوبھی تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:بکنی پہنیں یا برقع، انتخاب عورت کا حق ہے، ملالہ یوسفزئی نے نیا تنازع چھیڑ دیا

افغان حکومت نے 1996 میں اپنے سابقہ ​​دور حکومت میں لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا لیکن بعد میں افغانستان پر امریکی قیادت میں حملے کے بعد یہ پابندی ختم کر دی گئی۔

گزشتہ سال اگست میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ تعلیم سب کے لیے جاری رہے گی لیکن بعد میں لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔

Related Posts