مچھ میں 11 کان کنوں کا اندوہناک قتل، ہزارہ برادری کا دھرنا اور فرسودہ نظامِ انصاف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مچھ میں 11 کان کنوں کا اندوہناک قتل، ہزارہ برادری کا دھرنا اور فرسودہ نظامِ انصاف
مچھ میں 11 کان کنوں کا اندوہناک قتل، ہزارہ برادری کا دھرنا اور فرسودہ نظامِ انصاف

گزشتہ روز صوبہ بلوچستان میں واقع ضلع بولان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کو دہشت گردوں نے ہاتھ پیر باندھ کر قتل کردیا جس کے خلاف ہزارہ برادری کا دھرنا آج بھی جاری ہے جس کے دوران دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

پاکستان کا نظامِ انصاف 21ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنا تو کجا، خود اِس لاٹھیاں ٹیکتے ضعیف اور فرسودہ نظام کو چلانے والی حکومت کی رِٹ بھی نافذ کرنے میں بری طرح ناکام نظر آتا ہے۔ آئیے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے اندوہناک قتل، ایسے ہی دیگر واقعات  اور ان سے جڑے حکومتی دعووں کا جائزہ لیتے ہیں۔

مچھ میں قتل کا واقعہ

مسلح دہشت گردوں نے گزشتہ روز مچھ کوئلہ فیلڈ کے 11 کان کنوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ ہزارہ برادری کے متعدد افراد اِس واقعے میں زخمی بھی ہوئے جس کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان سمیت دیگر وفاقی وزراء اور سیاسی قائدین نے اِس واقعے کی شدید مذمت کی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے فرمایا کہ حکومت مچھ کے 11 جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور میں نے ایف سی کو حکم دے دیا ہے کہ ہر ممکن وسائل بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔

یہ ہزارہ برادری کے ساتھ پیش آنے والا دہشت گردی کا تازہ ترین واقعہ تھا جس کے محرکات بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق فرقہ وارانہ ہیں یا یوں سمجھئے کہ یہ واقعہ جاں بحق افراد کے مذہبی عقائد کے باعث پیش آیا۔ 

فرقہ وارانہ یا مذہبی بنیادوں پر دہشت گردی کیا ہے؟

پاکستان کے معروف دانشور واصف علی واصف نے ایک بار فرمایا تھا کہ کسی کی جان بچانے سے قبل اس کا عقیدہ پوچھنا ظلم ہے تاہم فرقہ وارانہ یا مذہبی بنیادوں پر کی جانے والی دہشت گردی کی تعریف اِس کے بالکل برعکس ہے۔

اگر کسی شخص کو قتل کرنے سے قبل کوئی دہشت گرد اس کا عقیدہ پوچھے یا اسے یہ بتائے کہ تمہیں میں اِس لیے قتل کر رہا ہوں کیونکہ تمہارا مذہبی عقیدہ میرے عقیدے سے مختلف یا اس کے برعکس ہے، تو اسے فرقہ وارانہ دہشت گردی کہا جائے گا۔ 

ہزارہ برادری کے ساتھ مسلسل دہشت گردی کے واقعات 

کوئٹہ میں کاسی روڈ پر 9 اکتوبر 2017ء کو فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں ہزارہ برادری کے 5 افراد جاں بحق جبکہ 1 زخمی ہوگیا۔ واقعے کے بعد نامعلوم دہشت گرد جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 28 اپریل 2018ء کے روز بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 2 افراد کی جان لے لی جن کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔ یہ واقعہ کوئٹہ کی جمال الدین افغانی روڈ پر پیش آیا۔

نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے الیکٹرانکس کی دکان پر فائرنگ کرکے 2 افراد کو قتل کردیا۔ دکان میں کام کرنے والے 2 افراد محمد علی اور جعفر موقعے پر دم توڑ گئے تھے، پولیس کے مطابق یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا تھا۔ 

کوئٹہ میں ہزار گنجی کا خودکش بم دھماکہ اور وزیرِ اعظم عمران خان

کم و بیش 1 برس قبل یعنی 11 اپریل 2019ء کو کوئٹہ کی ہزار گنجی سبزی منڈی میں ایک خود کش بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 48 زخمی ہو گئے تھے۔

ہزارہ برادری نے واقعے پر احتجاج کیلئے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر دھرنا دے دیا جس سے ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔ گورنر بلوچستان بھی شہداء کے لواحقین سے تعزیت کیلئے پہنچ گئے تھے۔

اُس وقت کے ڈی آئی جی بلوچستان کے مطابق مذکورہ بم دھماکے میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا۔ جاں بحق ہونے والے 8 افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔ یہ ایک خودکش بم دھماکہ تھا۔

ہمسایہ ملک ایران کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان نے 21 اپریل 2019ء کو کوئٹہ میں ہزار گنجی شہداء کے لواحقین سے ملاقات اور جاں بحق افراد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ہزارہ برادری کو ملک دشمن عناصر کے خلاف ہر ممکن ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی اور فاتحہ خوانی کے ساتھ ساتھ شہداء کے ایصالِ ثواب کیلئے دُعا بھی کی۔ 

ٹارگٹ کلنگ از خود نوٹس اور چیف جسٹس کا بیان

آج سے 2 سال قبل 11 مئی 2018ء کو ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پر از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سابق چیف جٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ 15 روز میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ہزارہ برادری کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ہزارہ برادری کے وکیل نے کہا کہ ہزارہ برادری کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے۔

سابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہزارہ برادری کے جان و مال کی حفاظت ریاست کا فرض ہے۔ ہزارہ برادری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ گزشتہ 20 سال سے جاری ہے اور کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

شاہ محمود قریشی کا بیان 

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے مچھ کوئلہ فیلڈ میں 11 مزدوروں کے جاں بحق ہونے کی خبر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی میں ملوث ہے اور ہائبرڈ وار فیئر کے ذریعے ایسے واقعات کا باعث بن رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے یکے بعد دیگرے واقعات کے دوران قومی اداروں پر تنقید کرکے اپوزیشن بھارتی بیانیے کو فروغ دے رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا کام ریاست کا تحفظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل مزدوروں کی ہلاکت کا واقعہ افسوسناک تھا، ای یو انفولیب کے انکشافات دنیا کے سامنے ہیں، رپورٹ میں بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ پاکستان ڈوزوئیر کے ذریعے بھارت کی دہشت گردی بے نقاب کرچکا ہے۔ 

نظامِ انصاف و قانون میں اصلاحات وقت کی ضرورت 

وقت کسی کا انتظار کیے بغیر تیزی سے گزرتا چلا جاتا ہے۔ پاکستان 21ویں صدی میں داخل ہوگیا اور ہمارا نظامِ انصاف و قانون دہشت گردی جیسے چیلنج سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار ہے۔

ہزارہ برادری ہو یا ملک کے کسی بھی دیگر طبقے کا معاملہ ہو اور دہشت گردی چاہے بھارت کرے یا فرقہ وارانہ دہشت گردی کے نتیجے میں کسی کی جان جائے، پاکستان کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اصلاحات لا کر اور نظامِ انصاف کو اَپ گریڈ کرکے ان تمام چیلنجز سے نمٹنا ہوگا کیونکہ یہی وقت کی ضرورت ہے۔ 

Related Posts