پاکستان میں سلنڈر بھروانے والے پریشان! ایل پی جی اب 500 روپے کلو

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

LPG association sounds alarm over mounting safety hazards
FILE PHOTO
 کراچی: ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان میں ایل پی جی کی دستیابی شدید بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔
ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ایل پی جی کی ذخیرہ گاہوں میں اضافہ نہ کیا گیا اور متبادل انتظامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایل پی جی درآمد بند، بحران سنگین
ایران-اسرائیل تنازع کے باعث پاکستان اور ایران کے مابین سرحدی راستے بند ہو چکے ہیں، جن کے ذریعے ماہانہ ایک لاکھ میٹرک ٹن ایل پی جی درآمد کی جاتی تھی۔ اس بندش کے باعث درآمدی سپلائی مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے اب تک کوئی متبادل بندوبست سامنے نہیں آیا۔
قیمتوں میں خطرناک اضافہ متوقع
عرفان کھوکھر کے مطابق اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو:
گھریلو سلنڈر کی قیمت 5000 سے 6000 روپے سے تجاوز کر سکتی ہے
فی کلو قیمت 450 سے 500 روپے تک جا سکتی ہے
کمرشل سلنڈر کی قیمت 20000 سے 23000 روپے تک پہنچ سکتی ہے
یومیہ کھپت اور مقامی پیداوار میں فرق
پاکستان میں ایل پی جی کی یومیہ کھپت 6000 میٹرک ٹن ہے، جبکہ مقامی پیداوار ماہانہ صرف 60,000 سے 70,000 میٹرک ٹن کے درمیان ہے، جو ملکی طلب کے لحاظ سے انتہائی ناکافی ہے۔
ذخیرہ کرنے کی گنجائش ناکافی
پورٹ قاسم پر واقع ایس ایس جی سی اور ای وی ٹی ایل کے ٹرمینلز کی مجموعی اسٹوریج گنجائش صرف 13,000 میٹرک ٹن ہے جبکہ بنگلہ دیش جیسے ملک میں ایل پی جی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 300000 میٹرک ٹن تک ہے۔ عرفان کھوکھر نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں بھی فوری طور پر ایل پی جی اسٹوریج گنجائش کو عالمی معیار کے مطابق بڑھایا جائے۔
او جی ڈی سی ایل مافیا کے قبضے میں؟
چیئرمین ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ او جی ڈی سی ایل اس وقت گیس مافیا کے قبضے میں ہے، اور مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس کا کوئی سراغ نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ او جی ڈی سی ایل، سوئی سدرن، پارکو اور دیگر پیداواری اداروں کی ایل پی جی کو براہِ راست اپنی تحویل میں لے اور پی پی ایل کے فارمولے کے تحت تمام مارکیٹنگ کمپنیوں میں شفاف نیلامی کے ذریعے گیس تقسیم کی جائے۔
ہنگامی اپیل
چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن نے وزیراعظم پاکستان اور وفاقی وزیر پیٹرولیم کو خط لکھ کر فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تمام ڈسٹری بیوٹرز اور دکانداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اسٹاک مکمل رکھیں تاکہ ممکنہ قلت اور بدعنوانی سے بچا جا سکے۔

Related Posts