کراچی : سندھ میں اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی ختم ہوتے ہی مافیا کی موجیں لگ گئیں، قانونی، غیر قانونی و ممنوعہ بور کے لائسنس کے نام پر سندھ بھر میں لوٹ مار شروع ہوگئی۔
سندھ میں اسلحہ لائسنس کی فیس 5 ہزار سے 20 ہزار روپے مقرر ہیں تاہم طریقہ کار پیچیدہ اور مشکل ہونے کی وجہ سے صوبے بھر میں غیر قانونی طور پر لاکھوں روپے لیکر لائسنس بنوائے جارہے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سندھ میں وزیراعلیٰ ہاؤس، سیکریٹریٹ، کمشنراور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں بھی موجود عناصر غیر قانونی طور پر ممنوعہ بور اور غیر ممنوعہ بور کے لائسنس بنوانے کیلئے بھاری رقوم اینٹھ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بھر ایک سال کے دوران اب تک 10 ہزار سے زائد لائسنس جاری کئے جا چکے ہیں جبکہ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی لائسنس اجراء سے حاصل ہونیوالی رقوم مختلف سیاسی شخصیات تک پہنچائی جاتی ہیں۔
ایم ایم نیوز کی تحقیقات کے مطابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر میں موجود عناصر 30سے 40ہزار روپے میں اسلحہ لائسنس بنا کر دے رہے ہیں جبکہ صوبے میں ارکان اسمبلی کیلئے بھی کوٹہ مختص کردیا گیاہے۔
ایم پی اے کوٹہ میں لائسنس کا نرخ 50 ہزار مقرر ہے اور سندھ سیکریٹریٹ میں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی مافیا کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں اور گاہک مافیا تک پہنچاکراپنا کمیشن وصول کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: محمود آباد تجاوزات آپریشن،سعید غنی کے حامیوں کی تجاوزات محفوظ، عام لوگوں کے گھر مسمار
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے اسلحہ لائسنس کی غیر قانونی فروخت اور لوٹ مار کے حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا اور کچھ ارکان سندھ اسمبلی کو تو معلوم ہی نہیں ہے کہ ان کے کوٹے میں کن شہریوں کو اسلحہ لائسنس کا اجراءکیا جا رہا ہے۔