اپنی غلطیوں کو سدھارنا بھی ضروری ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جیسی عوام ویسے حکمران کہاوت پاکستانی عوام پر پوری طرح فٹ بیٹھتی ہے، کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے حکومت سندھ نے عیدالاضحی کے موقع پر اجتماعی طور پر جانوروں کی قربانی کی رسم ادا کرنے کے لئے پورے کراچی میں 500 کے قریب مقامات نامزد کیے تھے۔

حکومت کا خیال تھا کہ اجتماعی قربانی سے شہر میں جانوروں کے فضلہ کو فوری طور پر ختم کرنے اور صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی اور پوری دنیا میں یہ ہوتا ہے کہ حکومت کچھ جگہیں متعین کرتی ہے جہاں مسلمان جانوروں کی قربانی کی رسم ادا کرسکتے ہیں تاہم ہمارے ملک میں ایک بھی شخص قواعد پر عمل نہیں کرتا۔

اہل کراچی نے اپنے قربانی کے جانوروں کو گھروں کے سامنے اور سڑکوں پر ذبح کردیا۔ اس سلسلے میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ضلعی میونسپل کارپوریشنوں کے ساتھ مل کر کراچی میں عیدالاضحی کے تین دن کے دوران 51ہزار312 ٹن آلائشیں اٹھاکر ٹھکانے لگائیں۔

اور اگر حکام قربانی کے جانوروں کے غیر قانونی اور دیگر فضلہ کو ٹھکانے لگانے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ہم حکومت اور متعلقہ حکام پر تنقید کرنا شروع کردیتے ہیں۔ نام نہاد سماجی کارکن ویڈیو بناتے ہیں اور غفلت کی نشاندہی کرتے ہیں لیکن کیا کوئی شہریوں کی غفلت کی نشاندہی کرسکتا ہے؟۔

کچھ مہینے پہلے حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے 14 دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا لیکن شہری آزادانہ گھومتے رہے اور پھر ہم نے انفیکشن کی تعداد میں اضافے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔میں ہمیشہ لوگوں کوٹریفک سگنلز ، تجاوزات اور دیگر معاملات میں قانون توڑتے دیکھتا ہوں۔

لوگ حکومت کی نااہلی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں  لیکن وہ اپنے گریباں کو کیوں نہیں دیکھتے ، وہ اپنی غلطیاں کیوں نہیں دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے علاوہ پاکستان میں ہر ایک خصوصی پروٹوکول چاہتا ہے۔ ہر ایک کو اپنے کام کو جلد سے جلد مکمل کرنے کے لئے کچھ ذریعہ مل جاتا ہے۔

اچھے شہری کی کچھ ذمہ داریاں ہیں جن کی ہر فرد کو پابندی کرنی چاہئے۔ یہ ذمہ داریاں نہ صرف ہمارے اطراف کو بہتر بناتی ہیں بلکہ ہمیں اندرونی سکون بھی دیتی ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بری عادات کو ترک کرکے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اورحکومت پر تنقید کرنے سے پہلے خود کو ذمہ دار شہری بنائیں تاکہ حکومت بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کرسکے۔

Related Posts