کراچی میں لاک ڈاؤن

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں کورونا وائرس کی صورتحال قابو سے باہر ہورہی ہے اور شہر میں کورونا کے کیسز کی تعداد جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور شہریوں میں شدیدخوف و ہراس پایا جارہا ہے۔ مثبت شرح 30فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے اور کیسزکی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نظام صحت پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔

حکومت سندھ نے کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر صوبے میں پابندیاں عائد کردی ہیں اور میٹروپولیٹن شہر میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ محکمہ صحت نے بھی کیسز کو کم کرنے کا واحد طریقہ 15 دن کا لاک ڈاؤن تجویز کیاہے تاہم اگر شہر میں ان لوگوں کا شمار کیا جائے جو علامات کے باوجود ٹیسٹ کروانے سے گریزاں ہیں تو معاملے کی حساسیت مزید گمبھیر ہوجاتی ہے اور غالب امکان ہے کہ چوتھی لہر کے شدید خطرے کا سبب بننے سے پہلے ہی حکومت سندھ سخت پابندیاں نافذ کردے گی۔

اسپتالوں میں صورتحال بگڑ رہی ہے اور اسپتالوں میں او پی ڈیز اور آپریشن بند کردیئے گئے ہیں، مقامی ڈسپنسریوں میں بھی لوگوں کا رش بڑھ رہا ہے۔

صوبائی حکومت نے ان مسافروں کے لئے ایک 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں دیگر شہروں سے سفر کرکے کراچی پہنچنے کے بعد کورونا کی تشخیص ہورہی ہے۔

کراچی میں وینٹی لیٹرز پر 100 مریض تشویشناک حالت میں ہیں ، جو دو سالوں میں سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ آکسیجن پر موجود مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے آکسیجن کی سپلائی بھی متاثر ہورہی ہےاسپتالوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے نئے وارڈز قائم کردیئے ہیں اور بڑھتے ہوئے کیسزکی وجہ سے سامان بھی درآمد کرنا پڑرہا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ لوگ اب بھی اس وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ اس سے قبل حکام نے شام کے بعد غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی تھی لیکن اس پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوسکا۔

اگرچہ اسکول ، ریستوران اور شادی ہال بند ہیں لیکن لوگوں کی نقل و حرکت بڑھتے ہوئے کیسزکا سبب بن رہی ہے جس پرمزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کریں۔

اگرچہ کراچی کے حالات مشکل مقام پر ہیں لیکن وفاقی حکومت اب بھی اس بات پر یقین نہیں رکھتی ہے کہ چوتھی لہر سے نمٹنے کے لئے ہفتوں کیلئے لاک ڈاؤن کردیا جائے۔

یہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد کیسزایک بار پھر بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں ہمارے پاس صورتحال کی سنگینی کا ادراک اور کیسزکو روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

Related Posts