توہینِ مذہب کے الزام میں قید مسیحی جوڑابے قصور قرار،لاہورہائیکورٹ نے بری کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور: توہینِ مذہب کے الزام میں 7سال سے قید مسیحی جوڑے شفقت عمانوئیل اورشگفتہ کوثرکولاہورہائی کورٹ نے بری کردیاہے۔

پیغمبرِ اسلام ﷺکی توہین کے الزام میں سات سال سے جیل میں قید مسیحی جوڑے کے وکیل کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے اُنھیں بے قصورقراردیتے ہوئے بری کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

خیال رہے کہ 2014 میں اس جوڑے کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس وقت ان کے خلاف چلائے گئے مقدمے میں یہ الزام ثابت ہوا تھا کہ جس موبائل نمبرسےمقامی مسجدکےامام کو پیغمبرِ اسلام ﷺکے بارے میں توہین آمیزمیسیجزبھیجے گئے تھے وہ نمبران کے نام پررجسٹرتھا۔

مسیحی جوڑے کے وکیل ایڈووکیٹ سیف الملوک نےبتایا ہے کہ عدالت نے استغاثہ کی جانب سے پیش کیےگئےثبوتوں کو’ناقص‘قراردیا ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ لاہورہائی کورٹ کے مطابق استغاثہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ مذکورہ سِم کارڈ کا اس جوڑے سے کوئی تعلق تھا۔

مزید پڑھیں:اقلیتیں اور اہلِ ایمان

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی پارلیمان میں پاکستان کے خلاف قرارداد پیش ہوئی جس کے حق میں 662 جبکہ مخالفت میں صرف 3 ووٹ پڑے۔ حکومتِ پاکستان پر زور دیا گیا کہ توہینِ رسالت کے قانون کے سیکشن 295 بی اور سی کو ختم کیا جائے۔ انسدادِ دہشت گردی کے قانون 1997ء میں بھی ترمیم کی جائے۔

مذکورہ ترمیم کے تحت توہینِ رسالت کے مقدمات کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کی بجائے عام عدالتوں میں کی جائے گی اور ملزمان کو ضمانت بھی دی جاسکے گی۔

Related Posts