بالآخر چار بار ملتوی ہونے کے بعد کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل آج جاری ہے، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے حلقہ بندیوں پر اعتراضات اٹھائے جانے اور انتخابات سے قبل اس میں اصلاح کا مطالبہ کرنے کے بعد سندھ حکومت انتخابات کو ایک بار پھر مؤخر کرنا چاہتی تھی، ایم کیو ایم پاکستان نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو وہ وفاقی حکومت چھوڑ دے گی۔ اس پر صوبائی حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) جو کہ وفاقی حکومت کا بھی حصہ ہے، نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو کراچی اور حیدرآباد دونوں میں انتخابات میں تاخیر کے لیے قائل کرنے کی پوری کوشش کی۔
اس بار الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی جس کے نتیجے میں کراچی والوں کو آج شہری حکومت کے لیے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع ملا۔الیکشن ایک صحت مندانہ سرگرمی ہے جس میں عوام اپنے نمائندوں اور حکمرانوں کے انتخاب کا حق استعمال کرتے ہیں۔ یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ اقتدار ایک شخص یا جماعت سے دوسرے فرد یا جماعت کو پرامن طریقے سے منتقل ہوتا ہے۔ جمہوریت اور انتخابی عمل بھی مہذب معاشرے کی علامت ہے۔
اس تناظر میں ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں جمہوریت اور انتخابات کا عمل موجود ہے۔ دنیا میں اور ہمارے پڑوسی ممالک میں بھی بہت سے ایسے ممالک ہیں جہاں کے عوام ابھی تک جمہوریت سے محروم ہیں اور انہیں ووٹ کا حق نہیں ہے۔ اگرچہ ہمارے ملک میں جمہوریت مثالی نہیں ہے لیکن کم از کم ہمارے پاس ہے اور اس کے لیے ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں جمہوریت میں بہتری آئے گی اور وہ دن آئے گا جب ہمیں اس کی مثالی شکل ملے گی۔
ووٹنگ کے عمل میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شرکت ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرتی ہے، اس لیے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ آج کے جمہوری عمل میں بھرپور حصہ لے اور اپنا ووٹ کاسٹ کرے۔کراچی کو ایک طویل عرصے سے منتخب شہری حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے بہت سے بلدیاتی مسائل کا سامنا ہے اور آج کے بلدیاتی انتخابات بندرگاہی شہر کے لیے امید کی کرن ہیں۔ امید ہے کہ نئی شہری حکومت شہر کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔