لیٹر آف انٹینٹ….. حکومت کیلئے کامیابی کا مژدہ، عوام کیلئے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یوکرین جنگ اور تیل پیدا اور برآمد کرنے والے دنیا کے 13 ملکوں کی تنظیم اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار سست کیے جانے کے بعد سے دنیا کی معیشت پر کافی عرصے سے لرزہ طاری تھا، تاہم تقریبا دو ہفتوں سے صورتحال میں اس وقت تبدیلی آنا شروع ہوگئی، جب اوپیک میں شامل بڑے برآمد کنندگان کی جانب سے تیل کی پیداوار میں اضافے کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا۔

پاکستان میں مہنگائی کو لیکر حکومت کی تبدیلی

دس اپریل کو پاکستان میں حکومت کی تبدیلی عمل میں آئی اور عمران خان کی  حکومت پر نا اہلی، مہنگائی اور تیل کی قیمتیں بڑھا کر عوام کا جینا دوبھر کرنے کا الزام لگاکر تحریک چلانے والے اپوزیشن اتحاد کو پی ٹی آئی کی جگہ ملک کی اسٹیئرنگ سیٹ مل گئی، تاہم اتحادی حکومت نے آتے ہی بہت بڑا یو ٹرن لیا اور تیل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی رہی کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے باوجود پروگرام کے مطابق معیشت نہیں چلائی، اس لیے نئی حکومت کو ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے یہ کڑوے گھونٹ پینا پڑ رہے ہیں۔

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کا امکان

تیل کی قیمتوں اور آئی ایم ایف پروگرام کا قصہ اس لیے چھیڑا گیا ہے کہ آج وفاقی وزیر خزانہ نے قوم کو یہ کہہ کر اپنے تئیں بڑی خوشخبری سنائی ہے کہ آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ سائن کرکے بھجوا دیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ آئی ایم ایف کا رانجھا حکومت کو اچھی طرح ناک رگڑوانے اور عوام کا کچومر نکلوانے کے بعد راضی ہوگیا ہے اور عالمی ادارے کی جانب سے قرض کی روکی گئی قسط اب جاری ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

لیٹر آف  انٹینٹ

حکومت اس پر خوشی کے شادیانے بجا رہی ہے۔ یہ تو درست ہے کہ قرض کی رکی ہوئی قسط کی بحالی سے حکومت کو عارضی طور پر بڑا ریلیف مل جائے گا، ساتھ ہی عالمی ادارے کے اطمینان کا اثر پاکستان کے عالمی معاشی روابط پر بھی مثبت انداز میں پڑے گا، تاہم سوال یہ ہے کہ لیٹر آف انٹینٹ میں کیا عوام کیلئے بھی خوشی کا کوئی سامان ہے؟ آئیے ذرا جائزہ لیتے ہیں۔

لیٹر آف انٹینٹ یعنی اظہار آمادگی کے خط (آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی قسط کے اجراء کیلئے فراہم کردہ شرائط پر آمادگی کا اقرار) پر سائن کرکے واپس بھجوانے سے ایک دن پہلے جب پٹرولیم کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر حکومت نے اضافہ کیا تو پوری قوم اس فیصلے پر اس لیے سکتے میں آگئی کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں دو ہفتوں سے مسلسل کمی کے رجحان کے باعث یہ توقع کی جا رہی تھی کہ حکومت پٹرول کی قیمت میں نمایاں کمی کرے گی، مگر ہوا اس کے بر عکس۔

تیل کی قیمت غیر متوقع طور پر کیوں بڑھی؟

ایسا کیوں ہوا؟ اس کی وجہ اگلے دن اسی لیٹر آف انٹینٹ کی تفصیل سامنے آنے کے بعد واضح ہوئی، جس پر حکومت خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔ پتا چلا کہ لیٹر آف انٹینٹ میں حکومت آئی ایم ایف کی اس شرط پر سرِ تسلیم خم کر چکی ہے کہ جنوری 2023ء تک بتدریج پٹرولیم لیوی کو بڑھا کر پچاس روپے فی لیٹر تک کر دیا جائے گا۔

جنوری 2023 تک مایوسی ہی مایوسی

سو لیٹر آف انٹینٹ سے یہ بات تو کنفرم ہوگئی کہ جنوری تک پٹرول کی قیمت میں لیوی کی مد میں پچاس روپے تک بڑھنے ہی بڑھنے ہیں، ساتھ ہی اس بات کے یقینی خطرے کی تلوار بھی لٹک رہی ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا تو پٹرولیم لیوی کے اضافے کے علاوہ بھی قیمت بڑھا دی جائے گی۔ 

لیٹر آف انٹینٹ نے یہ بات اب طے کر دی کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں بھلے جتنی بھی کمی آئے، پٹرولیم لیوی کی حد پچاس روپے تک پہنچانے تک پاکستان کے عوام کو عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ملنے والا۔

لیٹر آف انٹینٹ عوام کیلئے خطرے کی تلوار 

معیشت اور ملک کے ڈیفالٹ ہونے اور اس سے بچنے کے فلسفے عام آدمی کے ذہن سے بالا ہیں، حکومت اس لیٹر آف انٹینٹ کو لیکر خوش ہے کہ اس کشکول میں اب بھیک کے مزید چند خزف ریزے ڈال دیے جائیں گے، مگر عوام یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہیں کہ آئی ایم ایف کے حکم پر پٹرول کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے دو وقت کی روٹی کا کیا بنے گا؟

یقینا لیٹر آف انٹینٹ حکومت اور ریاست کیلئے کامیابی کا مژدہ ہو سکتا ہے، مگر عوام کیلئے یہ یقینی مایوسیوں کا ایک اور در ہے، جس میں انہیں داخل ہوکر مہنگائی کی ایک اور آگ کا دریا کا سامنا کرنا ہے۔ 

Related Posts