حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کردیا ہے، جس کے بعد وکلا اس مطالبے کے ساتھ سامنے آگئے ہیں کہ فوری طور پر تمام راستے کھولے اور ناکے ختم کیے جائیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں سیاسی جماعت کی جانب سے احتجاج اور دھرنے کے پیش نظر سڑکوں کی بندش کے معاملے پر اعلامیہ جاری کیا گیا۔
سپریم کورٹ بار نے اعلامیے میں مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تمام راستوں کو کھولا جائے ناکہ بندی ختم کی جائے، سیاسی جماعت کی طرف سے دھرنا اور احتجاج کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے وفاقی دارالحکومت پر قبضہ کوئی خدمت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 16 احتجاج کی اجازت دیتا ہے لیکن یہ سیاسی خواہش کیلئے استعمال نہیں ہو سکتا۔ خبر پختونخوا حکومت دھرنے ریلیوں کی حمایت کر رہی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک روز قبل خیبر پختونخواہ کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔سیاسی جماعت امن و عامہ مجموعی صورتحال تناظر میں احتجاج کی کال پر نظر ثانی کرے۔
سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو ملک میں آزادانہ نقل و حرکت کا حق حاصل ہے، وفاقی دارالحکومت، بڑی شاہراہوں، موٹرویز کو بند جبکہ اسلام آباد کو کنٹینرز کی دیواروں سے گھیر لیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جمہوری معاشرے اس طرح نہیں چلتے، عوام کی سلامتی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے تاہم سڑکوں اور راستوں کا بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے، لہذا فوری طور پر تمام راستوں کو کھولا جائے ناکہ بندی ختم کی جائے۔