لاہور: تاخیر سے شروع ہونے والے پنجاب اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کی صورتحال پیدا ہوگئی، اپوزیشن کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں،سیشن سے پہلے بیرونی دروازے بند کرنے پر لیگی ارکان اور سکیورٹی اسٹاف میں تلخ کلامی ہوئی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کے زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے 3 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن نے پھر ہنگامہ آرائی شروع کر دی، پنجاب اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف ڈاکو ڈاکو کے نعرے لگائے گئے، اپوزیشن نے وقفہ سوالات کی کاپیاں ڈیسک پر بجا کر شور شرابا شروع کر دیا۔
رانا محمد اقبال نے پنجاب اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تعداد پی ٹی آئی سے زیادہ ہے، جس پر اسپیکر نے کہا کہ جب تعداد زیادہ ہو تو ہماری بات بھی سن لیا کریں، کل کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، کل حکومتی بنچوں کی تعداد زیادہ تھی۔
خلیل طاہر سندھو کی ایوان میں نقطہ اعتراض پر تلخ کلامی، اقلیتی رکن سمیوئل یعقوب کو ڈانٹ کر بیٹھنے کا کہہ دیا، خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ پرویز الٰہی کی تین رولنگ ہمارے پاس ہیں، رولز معطل کرکے بدترین قانون سازی ہوتی ہے، یونیورسٹیوں کے بل تو منظور کر لئے لیکن ہمیں ایجنڈا تو دے دیا جائے، اپوزیشن کو 21 بار چانس دیا کہ تعداد پوری کریں لیکن انہیں شکست ہوئی۔
چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ اتنی نالائق اپوزیشن 36 سال میں نہیں دیکھی، اپوزیشن بنچوں کی جانب سے چوہدری ظہیر الدین کی تقریر کے دوران شدید شور شرابا کیا جاتا رہا۔
رانا مشہود نے کہا کہ 4 سال بعد رولز پر عمل درآمد شروع ہوا ہے تو پھر ہائی کورٹ کے آرڈر پر کیبنٹ سٹینڈ نہیں کرتی، چیئر سے سوال رکھا قانون سازی غیر قانونی ہے، کہنا چاہتا ہوں جھوٹ بولتے ہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی کون نہیں بننے دے رہا، پہلی اسمبلی جس میں سٹینڈنگ کمیٹیوں کا وجود عمل میں نہیں لایا گیا۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو یو اے ای کا دورہ کریں گے
رانا مشہود احمد نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ رولز و پروسیجر کی دھجیاں اڑا کر ممبرز کو ہی بل دئیے جاتے، کون سا بل ہاتھ میں رکھا جس میں ترامیم کرتے، اعتماد کے ووٹ کی آپ کی آئینی ذمہ داری ہے ہمت ہے ابھی ووٹ لیں ابھی جواب دیں گے کہ ایوان کس کے ساتھ ہے۔