کراچی : ضلع ملیر قبضہ مافیا کی جنت بن گیا ،ملیر کی قیمتی اراضی پر قبضے اور جعلی کاغذات بنوانے میں محکمہ ریونیو سندھ اور ضلعی انتظامیہ کی مکمل سرپرستی نے اربوں روپےکی سرکاری اراضی ٹھکانے لگا دی ہے۔
ضلع ملیر کورٹ کے قریب مین نیشنل ہائی وے تھانہ ملیر سٹی کی حدود میں قائم انور بلوچ ہوٹل کے مالکان نے ایس بی سی اے سے نقشہ منظور کرائے بغیراضافی سرکاری زمین پر قبضہ کر کے غیر قانونی تعمیرات شروع کردی ہے۔
سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا کا روپ دھار چکے ہیں اور متعلقہ اداروں جن میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سندھ حکومت کے محکمہ انسداد تجاوزات ،محکمہ ریونیو، ڈپٹی کمشنر ملیر،علاقہ ملیر سٹی پولیس کو مبینہ بھاری نذرانہ ادا کر کے لاک ڈاؤن کے باوجود تیزی سے دن رات غیر قانونی تعمیرات شروع کر دی ہیں۔
ملیر ضلع میں لینڈ مافیا کو مکمل اآزادی حاصل ہے اور وہ جہاں چاہیں قبضہ کر کے تعمیرات شروع کر دیتے ہیں، یہ لینڈ مافیا زیادہ تر سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے اہم عہدیدار ہوتے ہیں،یہ عہدیداروں کے قریبی دوست ہوتے ہیں، بعض قوم پرست اور دیگر جماعتوں کی سیاسی چھتری میں زمینوں پر قبضے مین ملوث ہیں۔
ان لینڈ مافیاز کے خلاف سیاسی دباو کے باعث کاروائی نہیں ہوتی ، کنگال ترین لوگ زمینوں پر قبضے کر کے ارب پتی اور با اثر شخصیات میں شمار ہونے لگے ہیں، ان پر کوئی بھی متعلقہ ادارہ یا تحقیقاتی ادارے کاروائی نہیں کرتا ، مذکورہ مقام پر بھی گزشتہ کئی روز سے غیر قانو نی تعمیرات جاری ہیں تاہم کوئی متعلقہ ادارہ کاروائی کرنے کو تیار نہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے اپنا حصہ وصول کرکے عوام کوکے الیکٹرک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا