پشاور: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے شہروں لکی مروت اور تورغر میں 2 مزید بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو کیسز کی بڑی توجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے۔
قومی ادارۂ صحت میں موصولہ بچوں کے خون کے نمونوں میں پولیو کا وائرس پایا گیا جو جو لکی مروت کے علاقے سرائے نورنگ اور ضلع تورغر کے علاقے جیدبا سے بھجوائے گئے تھے۔ پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق سرائے نورنگ سے اڑھائی سالہ بچی جبکہ جیدبا سے 2 سالہ بچے کے نمونے بھیجے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں 1499 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے، محکمہ صحت کی تصدیق
اب تک خیبر پختونخواہ میں پولیو کے رپورٹ کردہ کیسز کی تعداد 48 ہو چکی ہے جبکہ ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 64 تک جا پہنچی ہے۔ اب تک صوبہ پنجاب میں 5، سندھ میں 6 اور بلوچستان میں 5 بچے پولیو سے متاثر ہوئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے اور والدین کو کسی گمراہ کن پراپیگنڈے کا شکار ہو کر اپنے بچوں کو پولیو قطروں سے دور نہیں کرنا چاہئے۔ جب تک ہم پولیو کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے لیے سنجیدہ نہیں ہوں گے، یہ بیماری ملک میں موجود رہے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلوانے کی وجہ سے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے۔ ضروری یہ ہے کہ پولیو کے خلاف مہم کو تقویت دینے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی مہم چلائی جائے اور عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کی جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی اور شمالی وزیرستان میں پولیو کے دو کیسز سامنے آجانے کے بعد رواں سال پولیو سے متاثرہ شیر خوار بچوں کی تعداد 62 تک پہنچ گئی تھی۔شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک آٹھ ماہ کی بچی کے جسم میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ شمالی وزیرستان کی تحصیل لاڈھا میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
مزید پڑھیں: کراچی اور خیبر پختونخواہ میں پولیو کے دو کیسز سامنے آ گئے، تعداد 62 تک پہنچ گئی