کراچی میں معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی پر چاقو سے حملہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاق المدارس کا سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم
وفاق المدارس کا سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم

کراچی میں ملک کے مشہورومعروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی پر چاقو سے حملہ کیا گیا ہے، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ آج صبح کے وقت فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد کیا گیا جس میں معروف عالمِ دین بال بال بچ گئے۔

اس حوالے سے :مفتی تقی عثمانی نے قاتلانہ حملے کی تصدیق کردی، ملزم سے تفتیش جاری، اہم انکشافات

حملہ آور نے معروف عالمِ دین سے علیحدگی میں بات کرنے کا کہا جس کے بعد اس نے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے کیلئے چاقو نکال لیا۔

دارالعلوم کورنگی میں مفتی تقی عثمانی پر کیے گئے قاتلانہ حملے کے واقعے پر گارڈز نے بر وقت کارروائی کی اور حملہ آور کو پکڑ لیا۔

پولیس کے بیان کے مطابق گارڈز نے حملہ آور کو پکڑ کر قانونی کارروائی کیلئے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ مفتی تقی عثمانی اس حملے میں بال بال بچ گئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق دارالعلوم کورنگی میں مفتی تقی عثمانی کے پیچھے آنے والے مشکوک شخص کو گارڈز نے پکڑ لیا۔

ذرائع کے مطابق مشکوک شخص فجر کی نماز کے بعد مفتی تقی عثمانی کے پیچھے چل رہا تھا جس سے محسوس ہوا کہ وہ ان کا تعاقب کر رہا ہے۔

دارالعلوم ذرائع کا کہنا ہے کہ مشکوک شخص کے قبضے سے تیزدھار آلہ برآمد ہوا ہے۔ ایس ایس پی کورنگی شاہ جہان نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی پر حملہ نہیں ہوا۔

ایس ایس پی کورنگی شاہ جہان نے کہا کہ نامعلوم شخص نے فجر کی نماز کے بعد مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کی اجازت مانگی تھی۔

کورنگی پولیس کے بیان کے مطابق مفتی تقی عثمانی کے گارڈز نے مشکوک شخص کی تلاشی لی تو اس کی جیب سے چاقو برآمد ہوا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

مشکوک ملزم کے ابتدائی بیان کے مطابق گرفتار کیا گیا شخص کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر کا رہائشی ہے۔ وہ گھریلو جھگڑے سے پریشان ہو کر دعا کرانے آیا تھا۔

واضح رہے کہ 3 سال قبل 2 نومبر 2018 کو جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر بھی اسلام آباد میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔

اسلام آباد میں مولانا سمیع الحق کے گھر پر ملزم نے انہیں اکیلا پا کر چاقو سے وار کرکے قتل کردیا تھا۔ گھر کے اندر ہونے والی اس واردات کا ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوسکا۔

علمائے کرام کا کہنا ہے کہ پولیس کو مفتی تقی عثمانی پر حملے کی مکمل تحقیقات کرنے کے بعد بیان جاری کرنا چاہئے کیونکہ چاقو کو چھوٹا اور دعا کا کہہ کر ملزم کو سہولت دی جارہی ہے۔

مفتی تقی عثمانی جیسے عالمِ دین پر چاقو سے حملہ تشویشناک ہے۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ پولیس جیسے ذمہ دار ادارے کی لاپرواہی مزید شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ 

آج سے 2 سال قبل کراچی کے علاقے نیپا چورنگی میں بھی مفتی تقی عثمانی پر حملہ کیا گیا اور دہشت گردوں نے معروف عالمِ دین کو جان سے مارنے کی کوشش کی۔

مارچ 2019 کے دوران دارالعلوم کراچی کی 2 گاڑیوں پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔ مفتی تقی عثمانی اس قاتلانہ حملے میں بھی بال بال بچ گئے تھے۔

دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں مفتی تقی عثمانی کے 2 سیکیورٹی گارڈز نے جامِ شہادت نوش کر لیا۔ بیت المکرم مسجد کے خطیب عامر شہاب اور مفتی تقی عثمانی کا ڈرائیور زخمی ہوگیا۔ 

خیال رہے کہ اِس سے قبل ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے محفوظ افراد کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرگزشتہ برس اپنے پیغام میں ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ جو لوگ اللہ کے کرم سے کورونا وائرس سے محفوظ ہیں ، کثرت سے شکر ادا کریں، کثرتِ شکر اللہ تعالیٰ کی رحمت کو متوجہ کرتا ہے۔

Related Posts