خالصتان ریفرنڈم

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 برطانیہ میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ مکمل ہوگئی جس کے نتائج کا اعلان پنجاب ریفرنڈم کمیشن ووٹنگ کے تمام مراحل مکمل ہونے پر کرے گا۔

خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کا انعقادسکھ فار جسٹس کے زیراہتمام کیا گیا جبکہ سلاؤ اور اس کے گردونواح کے 10 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا ۔اس ریفرنڈم میں خواتین اور بزرگ بھی متحرک نظر آئے۔خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 31 اکتوبر 2021 کو لندن میں ہوا اور 30ہزار سے زیادہ سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

تحریکِ خالصتان سکھ قوم کی بھارتی پنجاب کو بھارت سے الگ کر کے ایک آزاد سکھ ملک بنانے کی تحریک ہے جو1980 کی دہائی میں پورے زوروں پر تھی تاہم بھارتی حکومت نے آپریشن بلیو اسٹار کر کے اس تحریک کو کچل ڈالا لیکن سانحہ گولڈن ٹیمپل کے بعد اس تحریک کو نئی زندگی ملی اورموجودہ دور حکومت میں بھارت میں سکھوں کے ساتھ نارواسلوک اور کسانوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے اقدامات کی وجہ سے سکھ ایک بار پھر علیحدہ ریاست کیلئے سرگرم ہوچکے ہیں۔

بھارت میں عوام کو گمراہ کرنے کیلئے جعلی خبروں کا بھی سہارا لیا جار ہا ہے اور چند ہفتے قبل ایک رابطہ مہم میں یہ جعلی خبر چلائی گئی کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سکھ فار جسٹس کے لندن آفس پر چھاپہ مار کربوگس مشینیں اور پیپرز اپنے قبضے میں لے لئے جبکہ ایک پاکستانی کو بھی گرفتار کر لیا تاہم لندن پولیس نے فوری طور پر وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے کوئی چھاپہ نہیں مارا ، نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

مقامی اخبارات کے مطابق بھارتی میڈیا کی جعلی خبروں کے چند روزبعد سلائو ، لندن میں خالصتان ریفرنڈم کا ایک اور ووٹنگ ایونٹ ہوا جس میں تقریباً10000برطانوی سکھوں نے ووڈ لینڈ ایونیو، سلاؤ پر گردوارہ رام گڑھیا میں خالصتان ریفرنڈم کے لئے ووٹ دیئے۔

سلاؤ سکھوں کی اکثریت والا نواحی علاقہ ہے اور ہزاروں سکھ ریفرنڈم میں ووٹ دینے کے لئے صبح سویرے قطار میں لگ گئے تھے جبکہ اس سے قبل 10 دسمبر کو جنیوا میں بھی خالصتان کے حق میں ووٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔

سوئٹزرلینڈ، فرانس، اٹلی اور جرمنی کے 6 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ ڈالے تھے،31 اکتوبر سے شروع ہونیوالےریفرنڈم میں 30ہزار سے زیادہ سکھ ووٹ ڈال چکے ہیں ،سکھ رہنماؤں نےامریکا،کینیڈا، بیلجیئم، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب میں بھی ریفرنڈم کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

سکھ فار جسٹس کے رہنما ؤںکا کہنا ہے کہ بھارت طاقت کے ذریعے سکھوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔خالصتان بن کر رہے گا ،آزادی بہت قریب نظر آ رہی ہے ،سکھ برادری کی موجودہ نسل آزادی کا سورج طلوع ہوتا ضرور دیکھے گی ۔

گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیر کی جدوجہد آزادی کو دبانے میں ناکام بھارت کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی قوم کو بزور طاقت ہمیشہ کیلئے محکوم بناکر رکھنا ناممکن ہے، بھارت کے ناجائز قبضے کیخلاف کشمیراور خالصتان سمیت کئی تحاریک چل رہی ہیں لیکن بھارتی حکومت صورتحال کو سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہے۔

بھارت کی ایک ارب سے زائد کی آبادی میں مسلمان، ہندو اور سکھ برسہا برس سے ایک ساتھ مل کر رہ رہے ہیں تاہم مودی حکومت کی پالیسیوں نے بھی سکھ تنظیم کے جذبہ آزادی کو ابھارا ہے کیونکہ ہندوتوا اور آر ایس ایس نظریات کا مطلب یہی ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے جہاں دنیا کی کوئی اور قوم نہیں رہ سکتی۔

اگر سکھ اور مسلمان آبادی کے جذبات اسی طرح مجروح کیے جاتے رہے تو بھارت میں آزادی کی تحاریک یونہی جنم لیتی رہیں گی اور اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور ہوجائیگا۔

Related Posts