کراچی میں غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو ایک پل سکون میسر نہیں ہے اور ان کے صبر کا دامن اب چھوٹ رہا ہے، یہ معاملہ اب ارباب اقتدار تک پہنچ گیا ہے، جنہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے بجلی کی طویل بندش کا سخت نوٹس لیا ہے اور پارلیمنٹ میں اس معاملے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، کراچی میں بجلی کے واحد تقسیم کار کے الیکٹرک نے فرنس آئل کی قلت کو اس بحران کاذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس کمپنی پر الزام لگایا گیا ہے کہ یہ غیر موثر ٹرانسمیشن سسٹم رکھتی ہے جو کئی دہائیوں سے اپ ڈیٹ بھی نہیں ہوا۔
نیپرا نے ایک کھلی عدالت لگائی جہاں کے الیکٹرک سے پوچھا گیا کہ موجودہ بحران کا ذمہ دار کون ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے کہا گیا کہ لوڈشیڈنگ کم وقت میں ختم نہیں ہوگی۔ بجلی کی طلب3,000 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ کمپنی کے پاس صرف 2500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے۔ واضح رہے کہ کئی سالوں کی اصلاحات اور نجکاری کے باوجود کے الیکٹرک بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا موجودہ بحران 16جولائی تک ختم ہوجائے گا، کیونکہ فرنس آئل لے کر آنے والا جہاز کراچی پہنچے گا۔ بجلی کی افادیت پر پہلے سے منصوبہ بندی نہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ شہریوں کی جانب سے اضافی یونٹس کے بل موصول ہونے کے بعد مقدمات بھی درج کرائے گئے ہیں، شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کورونا وائرس اور شدید گرمی کے دوران غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے ان کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک فرنس آئل نہیں پہنچتا،کے الیکٹرک کو گیس فراہم کی جائے گی، اضافی گیس کی فراہمی کا مطلب یہ ہے کہ صنعتوں کو گیس کی فراہمی نہیں کی جائے گی، جس کے باعث بہت سی فیکٹریاں بند ہونے خدشہ ہے، اس فیصلے کے بعد مختلف صنعتوں کے مالکان مایوس ہوگئے ہیں، انہوں نے حکومت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے، اور کہا ہے کہ صنعتکار پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہیں اور اس فیصلے کے بعد کاروبار کو مزید نقصان پہنچے گا۔
اب بہت سارے اسٹیک ہولڈرز اس مسئلے پر میدان آگئے ہیں، کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت پر قومی گرڈ سے اضافی بجلی فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ کمپنی نے لوڈشیڈنگ کی ذمہ داری قبول کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔ حکومت سندھ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ کے الیکٹرک اس کے ماتحت نہیں ہے۔
بجلی کا موجودہ بحران بد انتظامی اور ناکارہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، بجلی کی تقسیم پر پاور کمپنی کی اجارہ داری ہے اور اس کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔ طویل عرصے سے جاری لوڈشیڈنگ سے کراچی کے شہریوں کو چھٹکارا دلانے کی ضرورت ہے، جس کے باعث ان کی روزمرہ کی زندگی اور معاش متاثر ہورہا ہے۔