کراچی:سمندری طوفان کیار، پانی ڈی ایچ اے گولف کلب اور کراچی بوٹ کلب میں داخل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سمندری طوفان کیار سے کراچی کی ساحلی پٹی متاثر، ابراہیم حیدری میں سمندرکا پانی داخل
سمندری طوفان کیار سے کراچی کی ساحلی پٹی متاثر، ابراہیم حیدری میں سمندرکا پانی داخل

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سمندری طوفان کیار کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھ گئی جس کی وجہ سے سمندری پانی ڈی ایچ اے گولف کلب اور کراچی بوٹ کلب میں داخل ہوگیا ،دوسری جانب ابراہیم حیدری کی لٹھ بستی میں بھی سمندرکا پانی داخل ہوگیا جس سے 185 مکان متاثر ہوئے جبکہ 500 سے زائد افراد کو نکال لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سمندری طوفان کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھ گئی جس کی وجہ سے کراچی کے ساحلی پٹی زیر آب آگئی ڈی ایچ اے گولف کلب کورس کے ہول نمبر 6، 7اور8 میں پانی بھر آیا۔

ڈی ایچ اے گولف کلب کے کیپٹن کرنل زاہد اقبال نے بتایاکہ 6سے 500میٹر کا حصہ زیر آب آیا ہے جو فی الحال کھیل کے قابل نہیں پہلی بار گولف میں پانی داخل ہوا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ رات ابراہیم حیدری اور چشمہ گوٹھ کے کچھ مکان سمندری پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔ابراہیم حیدری کی لٹھ بستی میں سمندرکا پانی داخل ہوگیا جس سے 185 مکان متاثر ہوئے جبکہ 500 سے زائد افراد کو نکال لیا گیا۔

مزید پڑھیں: سمندری طوفان کیار کی شدت میں اضافہ ، 28 سے 30 اکتوبرتک بارش کا امکان

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفرازکے مطابق سپر سائیکلون کیار کراچی کے جنوب مغرب سے 750کلومیٹر دور ہے، یہ شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کا رخ اومان کی جانب ہے۔

محکمہ موسمیات نے بتایاکہ 30اکتوبر تک یہ مغربی ہواؤں کا سسٹم سائیکلون پر اثر انداز ہوسکتا ہے، مغربی ہوائوں کا سسٹم یا تو سائیکلون کو کمزرو کردے گا یا اس کا رخ جنوب کی جانب کرسکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندی طوفان سائیکلون کیار کے اثرات بدھ سے جمعہ تک رہیں گے، اس دوران گہرے سمندر میں لہریں3 سے 4 میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کیار کے باعث شدید طغیانی اور اونچی لہروں کی پیشن گوئی کی ہے، جس کے بعد سجاول اور ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔کیٹی بندر اور شاہ بندر سمیت دیگر علاقوں سے سمندر میں شکار کے لیے جانے والی کشتیوں کو ماہی گیروں نے کنارے پر کھڑا کردیا ہے۔

ماہی گیروں نے بتایاکہ ابھی بھی درجنوں کشتیاں سمندر میں شکار کے لیے گئی ہوئی ہیں۔اس صورتحال میں مقامی افراد نے بتایاکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔

Related Posts