لیاری گینگ وار کے متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت سندھ نے سیاسی دباؤ اور عدالتی احکامات کے بعد بلدیہ فیکٹری سے متعلق ایک رپورٹ کے ساتھ لیاری گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ آج منظرعام پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس رپورٹ میں کچھ حیران کن انکشافات ہوئے ہیں ،پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں لیاری گینگ وار نے شہر دہشت گردی کی بیشمار کارروائیاں کیں، جے آئی ٹی رپورٹ سے پیپلزپارٹی کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔

بدنام زمانہ گروہ کے رہنماء نے پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے تمام مخالفین کو بھی مٹا دیا اور لیاری میں بھتہ خوری ، منشیات اور اسلحہ سمیت ایک وسیع مجرمانہ نیٹ ورک کو فروغ دیا۔

پیپلز پارٹی کے ساتھ مبینہ تعلقات کی وجہ سے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو متنازعہ بنایا جارہا ہے تاہم پاکستان پیپلزپارٹی عزیر بلوچ کے ساتھ تعلقات کی تردید کرتی رہی ہے۔پیپلز امن کمیٹی کے قائد کی حیثیت سے عزیر بلوچ کو وزیر اعلیٰ سمیت متعدد اعلیٰ قائدین کے ساتھ دیکھا گیا۔

یہ اطلاعات بھی منظر عام پر آئیں کہ عزیربلوچ نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے حکم پر متعدد جرائم کا ارتکاب کیا تاہم پیپلز پارٹی ان الزام سے بھی انکاری ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے وفاقی وزیر علی زیدی کے ساتھ ملاقات اور جے آئی ٹی رپورٹ میں چھیڑ چھاڑ کی تردید کی جارہی ہے جبکہ آج اس پورٹ کو عام کیا جائیگا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں چھیڑ چھاڑ ایک سنگین جرم ہے اور مستند رپورٹ جاری کرنے کے لئے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

عزیر بلوچ پر سنگین جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے اور سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کی تحقیقات کرنی چاہئیں اور کارروائی کی جانی چاہئے ،یہ ایک طویل عرصہ لڑی جانے والی لڑائی ہوگی جس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی نے کراچی کو دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں سے ایک بنانے والی گینگ وار کے دوران حکومت کی اور اس دوران لیاری سب سے زیادہ غیر مستحکم اور غریب علاقہ رہا جبکہ امن و امان کی خراب صورتحال کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کراچی کے عوام خاص طور پر لیاری گینگ وار کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تمام افراد کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔

Related Posts