جمعیت علمائے اسلام شیرشاہ نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا۔ پہلے مرحلے پر احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور اگر عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو کے الیکٹرک ہیڈ آفس سمیت گورنر ہاؤس اور شاہراہ فیصل پر دھرنے دئے جائیں گے۔
جمعیت علماء اسلام شیرشاہ کے امیر مولانا عظیم اللہ عثمان نے بجلی کے بلوں کے نام پر ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف ملاقات کیلئے آئے ہوئے مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بجلی کے بلوں میں عوام کو تختہ مشق بنانا شرمناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر خارجہ کی اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات پر لیبیا میں ہنگامے، خاتون وزیر خارجہ غائب
جمعیت علمائے اسلام عام آدمی کے حقوق کیلئے تحریک شروع کررہی ہے۔ کے الیکٹرک انتظامیہ اور حکومت ہوش کے ناخن لے اور ظالمانہ ٹیکسز پر مشتمل بلز کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ جمعیت علمائے اسلام عام آدمی کی آواز بن کر عوام کا مقدمہ سڑکوں پر لڑے گی۔
مولانا عظیم اللہ عثمان نے مزید کہاکہ اووربلنگ اور مختلف بے جا ٹیکسز لگاکر بجلی کے بل سے آئی ایم ایف کا شرائط نامہ بنادیا گیا ہے۔ بجلی کے بلز میں فیول ایڈجسمنٹ، الیکٹریسٹی ڈیوٹی، ٹی وی فیس، کواٹرلی ایڈجسٹمنٹ، فنانس چارجنگ، ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایکسٹرا چارجز کے نام پر عوام کو ذبح کرنے کی پالیسی شرمناک ہے۔ عوام بجلی کے بل ادا کریں یا بل سے دوگنے بے سر و پا ٹیکسز ادا کریں؟
انہوں نے سوال کیا کہ پورے ملک سے ٹیکس اکٹھے کرنے کا ٹاسک کس نے کے الیکٹرک کو سونپا ہے؟ کس قانون کے تحت بجلی کے بل سے دگنے اضافی اور بے جا ٹیکسز وصول کئے جارہے ہیں؟
مولانا عظیم اللہ عثمان نے خبردار کیا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پسی ہوئی عوام پر اگر بجلی کے بے تحاشا ٹیکسز پر مشتمل بلوں کے نام پر ظلم بند نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ پورے شہر میں پھیل جائے گا اور صورتحال اداروں اور حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔
انہوں نے عدالت عظمی سے اپیل کی کہ عوام کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور ناجائز ٹیکسز کا عمل روکا جائے۔