واٹس ایپ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی پیراگون سلوشنز نے کئی صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد کو نشانہ بنایا ہے۔
رویٹرز کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ نے پیراگون کو ہیکنگ کے بعد قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگوں کے نجی رابطوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات جاری رکھے گی۔پیراگون نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واٹس ایپ کے مطابق تقریباً 90 صارفین کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی جن میں سول سوسائٹی اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں تاہم ہدف بننے والے افراد کی شناخت اور ان کے مقامات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
واٹس ایپ نے اس ہیکنگ کوشش کو ناکام بنا دیا اور متاثرہ افراد کو کینیڈا کی انٹرنیٹ واچ ڈاگ تنظیم سٹیزن لیب کے حوالے کر دیا۔
واٹس ایپ کے عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ کمپنی نے پیراگون کو ہیکنگ کا ذمہ دار کیسے قرار دیا تاہم اس بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صنعت کے شراکت داروں کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آئی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سٹیزن لیب کے محقق جان اسکاٹ ریلٹن نے کہا کہ یہ انکشاف ظاہر کرتا ہے کہ کرائے کے جاسوسی سافٹ ویئر کا پھیلاؤ جاری ہے اور اس کے غلط استعمال کے واقعات بار بار سامنے آ رہے ہیں۔
ایسی کمپنیاں حکومتوں کو جدید جاسوسی سافٹ ویئر فروخت کرتی ہیں اور انہیں جرائم کے خلاف جنگ اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیتی ہیں تاہم یہ ٹولز بارہا صحافیوں، کارکنوں، اپوزیشن سیاستدانوں اور کم از کم 50 امریکی حکام کے فونز پر پائے گئے ہیں جس سے اس ٹیکنالوجی کے غیر محدود پھیلاؤ پر خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
گزشتہ ماہ اطلاعات آئی تھیں کہ پیراگون کو امریکی سرمایہ کار گروپ اے ای انڈسٹریل پارٹنرز نے خرید لیا ہے۔ کمپنی خود کو ایک ذمہ دار ادارہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مستحکم جمہوری حکومتوں کو اپنے ٹولز فروخت کرتی ہے۔
ٹیکنالوجی کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ایکسیس ناؤ کی مشیر نتالیہ کرپیوا نے کہا کہ پیراگون کو ایک ذمہ دار جاسوسی کمپنی کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن حالیہ انکشافات سے اس کی ساکھ پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف چند بدعنوان عناصر کا نہیں بلکہ پورا تجارتی جاسوسی سافٹ ویئر کا شعبہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اے ای انڈسٹریل پارٹنرز نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔