رشوت خوری بے نقاب کرنے پرحیدرآباد میں پولیس کااقرار الحسن پر حملہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Journalist Iqrar-ul-Hassan assaulted by Hyderabad police

کراچی: معروف صحافی اقرار الحسن نے تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو معاف کرتے ہوئے مقدمے سے تشدد کی شقیں خارج کروانے کا عندیہ دیدیا ہے۔

عید کے موقع پر ایک پیغام میں اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ وہ ء حملہ کرنیوالے پولیس اہلکاروں کومعاف کررہے ہیں لیکن ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ پر رشوت لینے کے معاملے کو واپس نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پولیس اہلکاروں کے خلاف کافی شواہد ہیں جو انہوں نے پولیس کو دیئے ہیں اور انہیں نشر کریں گے۔

مقبول شوسر عام کے میزبان پر حیدرآباد میں پولیس افسران نے ایک اسٹنگ آپریشن کے دوران حملہ کیا تھا ۔ اسٹیشن ہاؤس آفیسر ہیٹری پولیس اسٹیشن فاروق راؤ اور سب انسپکٹر نے اقرارالحسن پر تشدد کیا اور ایک کمرے کے اندر قید رکھنے کی کوشش کی۔

اقرار الحسن اپنی ٹیم کے ہمراہ پولیس افسروں کو بے نقاب کرنے کے لئے تھانہ پہنچے تھے جہاں پولیس افسران گٹکا اور مین پوری فروخت کرنیوالوں سے رشوت لیکر انہیں ممنوعہ اشیاء فروخت کرنے کی اجازت دے رہے تھے۔

ٹی وی میزبان نے جو فوٹیج شیئر کی ہے اس میں پولیس افسر کوتھانہ کے اندر اقرار الحسن کو تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا جبکہ ایک اور اہلکار انکی ٹیم کے ممبروں کو دھمکیاں دے رہا تھا۔

اقرار الحسن نے کہا کہ ان کی ٹیم نے صبر کا مظاہرہ کیا اور پولیس اہلکاروں کے ذریعہ تشدد کا نشانہ بنانے اور دھمکی دینے کے باوجود جوابی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار روزانہ کی بنیاد پر پچاس ہزار روپے رشوت لیتے ہیں ۔ انہوں نے ایک ماہ کے معاہدے کے لئے ڈیلرز سے ڈیڑھ لاکھ روپے کے ایڈوانس چیک سندھ کے دوسرے شہروں تک پہنچانے کے لئے حاصل کیے۔

مزید پڑھیں:حنا پرویز بٹ کا اقرار الحسن کو پشاور بی آر ٹی پر پروگرام کرنے کا چیلنج

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس حیدرآباد سے تفصیلات طلب کی تھیں۔

 

Related Posts