غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ 20 ویں روز شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار سے بھی بڑھ گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے 481 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہدا کی مجموعی تعداد 7028 ہوچکی ہے، جن میں 2913 بچے اور 1709 خواتین شامل ہیں۔
مغربی پٹی پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 30 بچوں سمیت 103 فلسطینی شہید ہوئے۔لبنان پر حملوں کے باعث بے گھر افراد کی تعداد 19 ہزار سے زائد ہوگئی۔ اسرائیل نے شام کی فوجی تنصیبات پر بھی حملے کیے ہیں۔
صیہونی ریاست اسرائیل کی سفاکیت کے باعث غزہ کے ہسپتالوں کا نظام غیر فعال ہوچکا ہے۔ ایک ہی روز میں غزہ کے 8 ہسپتال ایندھن کی عدم موجودگی کے باعث بند ہوئے۔ ڈاکٹر موبائل ٹارچ کی روشنی میں مریضوں کا علاج کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب عرب دنیا کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹا بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن گئے۔
اسرائیل نے وسطی غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے رپورٹر معروف صحافی وائل الدحدوح کے اہل خانہ بھی مقیم تھے۔
اس حملے میں وائل کے متعدد افراد خانہ بشمول ان کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی شہید ہو گئے، رپورٹ کے مطابق وائل کے اہل خانہ بے گھر ہونے کے بعد وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں مقیم تھے، مگر یہاں بھی وہ اسرائیل کی بہیمیت سے محفوظ نہیں رہ سکے۔
سوشل میڈیا پر وائل الدحدوح کو دوران جنگ صحافتی ذمے داریاں انجام دینے کے لباس میں ملبوس ہوکر اپنے بیٹے کی لاش پر غم سے نڈھال دیکھا جا سکتا ہے۔
الجزیرہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھی الدحدوح کو اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی درست کوریج کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔