پیر کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ جانے والی امدادی کشتی “میڈلین” کو روک کر قبضے میں لے لیا اور اسے اسرائیلی علاقے کی جانب کھینچ کر لے گئی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق کشتی پر سوار تمام افراد کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔
میڈلین ایک برطانوی پرچم بردار کشتی ہے جسے فریڈم فلوٹیلا کولیشن چلا رہی تھی۔ یہ کشتی یکم جون کو سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور غزہ کی جانب سفر پر تھی۔ گروپ کے ٹیلیگرام چینل پر جاری بیان کے مطابق کشتی اسی روز غزہ پہنچنے والی تھی کہ اسرائیلی افواج نے اسے روک لیا۔
کشتی پر دیگر افراد کے ساتھ مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور فرانسیسی رکن یورپی پارلیمنٹ ریما حسن بھی سوار تھیں۔ یہ کشتی امدادی سامان جیسے کہ چاول اور بچوں کے لیے دودھ کا متبادل فارمولا لے کر جا رہی تھی۔
اسی دن فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فورسز نے کشتی پر سوار کارکنوں کو اغوا کیا۔ گروپ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے اس خیراتی مشن پر روانہ ہونے والی کشتی پر زبردستی چڑھائی کی، جو غزہ کی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق برائے فلسطینی علاقوں فرانچسکا البانیز نے فریڈم فلوٹیلا کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دیگر کشتیوں کو بھی غزہ کی ناکہ بندی کو چیلنج کرتے رہنا چاہیے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھالپ “میڈلین کا سفر ختم ہو سکتا ہے، لیکن مشن ابھی باقی ہے۔ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے امدادی کشتیوں کو غزہ بھیجا جانا چاہیے۔
ایک علیحدہ بیان میں فرانچسکا البانیز نے فوری سفارتی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ اطلاعات کے مطابق میڈلین کو اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی پانیوں میں روکا اور قبضے میں لیا ہے، اس لیے برطانیہ کو چاہیے کہ وہ اس واقعے کی مکمل وضاحت طلب کرے اور کشتی و اس کے عملے کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔