اسلام آباد:اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ ہونے والے افراد کے عالمی دن کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے،مظاہرے کا اہتمام ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے کیا۔
ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے اپنے پیاروں کی یاد میں بازیابی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جب تک ہمارے پیارے بازیاب نہیں ہوتے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ہم تو اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے مگر حکومت اپنے سر گناہ کیوں لے رہی ہے۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ میں آج لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آیا ہوں ان کی آواز میں آواز ملانے کے لئے آیا ہوں،اگرچہ میں بے بس ہوں اور ان کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتا پھر بھی ان کے ساتھ آواز بلند کرنے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے کے پیاروں کا جرم کیا تھا پچھلی حکومتوں نے بھی بہت وعدے کئے تھے مگر کچھ بھی نہیں کرسکے، اقوام متحدہ کو اختیار ہے کہ وہ جبری لاپتہ کیے گئے افراد کو انصاف فراہم کرنے کے لئے مداخلت کرے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سے بھی کہتا ہوں کہ اقوام متحدہ کی مداخلت سے پہلے جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے،میرا ایمان ہے کہ لاپتہ افراد بازیاب ہوں گے۔
متاثرہ خاندان کے سربراہ آفتاب شاہ کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس تین پاکستانیوں کا قاتل تھا اس کو چھوڑ دیا گیا،کلبھوشن یادیو کو ہماری ریاست کہتی ہے کہ یہ دہشت گرد ہے پھر بھی اس کو سہولیات دی گئیں ہیں جو لوگ شہریوں کو لاپتہ کر کرتے ہیں ان کو ترقیاں ملتی ہیں جن کے والد اور شوہروں کو لاپتہ کیا گیا ہے ان کا کیا قصور ہے۔