اسلام آباد پولیس کی روایتی بے حسی، تہرے قتل کا ملزم 8روز بعد بھی گرفتار نہ ہوسکا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد پولیس کی روایتی بے حسی، تہرے قتل کا ملزم 8روز بعد بھی گرفتار نہ ہوسکا
اسلام آباد پولیس کی روایتی بے حسی، تہرے قتل کا ملزم 8روز بعد بھی گرفتار نہ ہوسکا

اسلام آباد: تھانہ شمس کالونی کی حدود میں سگے بھائی، بھابھی اور بھتیجے کو فائرنگ کرکے انتہائی بیدردی سے قتل اور ایک بھتیجے کو شدید زخمی کرکے فرار ہونے والا سفاک قاتل پولیس 8 روز گزرنے کے باوجود گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کی بجائے یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا رہی ہے کہ ان کے پاس موبائل فون لوکیٹر ہی موجود نہیں ہے۔ دوسری طرف قاتل نہ صرف اپنا موبائل فون استعمال کر رہا ہے بلکہ اکثر اوقات وہ وٹس ایپ، میسنجر اور فیس بک پر بھی آن لائن رہتا ہے۔

پولیس کی روایتی سستی کا حال یہ ہے کہ چند گز کے فاصلے پر ہونے باوجود فائرنگ کے واقعے کے 54 منٹ بعد جائے وقوعہ پر پہنچی تھی۔

مقتولین کے ورثاء نے وزیر داخلہ، آئی جی، ایس ایس پی آپریشنز، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کیس کے حوالے سے موصولہ معلومات کے مطابق 26 جولائی 2021ء کی رات 10 بج کر 40 منٹ پر مقامی جونئیر وکیل ملک وقاص احمد نامی سفاک شخص نے اپنے سگے بڑے بھائی اللہ بخش ذوالفقار، بھابھی رقیہ بی بی ، 17 سالہ بھتیجا ذوہیب پر تیس بور پسٹل سے فائرنگ کرکے انہیں قتل کر دیا۔

واقعہ میں ایک بھتیجا 20 سالہ زرار شدید زخمی ہوگیا۔ جو اس وقت پمز ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس دلخراش واقعہ کا مدعی مقدمہ اور بہن بھائیوں میں سب سے بڑا نوجوان ارسلان احمد نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ملزم وقاص میرا سگا چچا ہے جو ہمارے مکان سے ملحقہ مکان میں رہتا تھا۔

وقوعہ کے روز میرا چھوٹا بھائی زرار نے وقاص کو گیس کا بل دیا تو اس نے زرار سے کہاکہ ابو کو باہر بلاؤ ۔ میرے 20 لاکھ روپے ادا کرے۔ جب میرے والد باہر گلی میں گئے تو اس نے بدتمیزی شروع کی اور گالم گلوچ کرنے لگا۔ باہر شور شرابہ سن کر میرا بھائی 20 سالہ ذوہیب اور والدہ بھی باہر گئے۔

اسی دوران ملزم وقاص نے تیس بور پسٹل سے میرے والد کے سر پر فائر کیا۔ میرا بھائی ذوہیب اسے پکڑنے کے لئے آگے بڑھا تو اس پر بھی دو فائر کئے۔ چھوٹے بیٹے کو خون میں لت دیکھ کر والدہ آگے بڑھیں تو سفاک ملزم نے میری والدہ کے سر پر بھی فائز کیا۔ فائرنگ سے میرے ماں باپ اور چھوٹا بھائی موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ دوسرا چھوٹا بھائی زرار شدید زخمی ہوگیا۔

پستول میں گولیاں ختم ہوئیں تو ملزم موقع سے فرار ہوا۔ واقعہ کی اطلاع ون فائیو پر دی تو راولپنڈی ون فائیو پولیس کو کال مل گئی۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے معذرت کی کہ ہمارا ایریا نہیں بنتا۔ پھر ایک پولیس اہلکار جوکہ ہمارے عزیز ہیں کو کال ملاکر مدد مانگی۔اس کی کال پر پولیس 54 منٹ تاخیر سے موقع پر پہنچی ۔ اسی دوران ایمبولینس بھی آگئی۔ تب تک ماں باپ دم توڑ چکے تھے۔ زخمی بھائی کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ 

تھانہ شمس کالونی پولیس نے اگلے روز 27 جولائی 2021ء کو مقدمہ نمبر 151/21 بجرم 302/324 درج کرلیا۔ لیکن واقعہ کو آٹھ روز گزرنے کے باوجود ملزم گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔ تفتیشی آفیسر کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس کے پاس صرف دو لوکیٹرز موجود ہیں۔ یہ دونوں لوکیٹرز اس وقت دستیاب نہیں۔ دو الگ الگ کیسز میں ایک لوکیٹر کاغان ناران جبکہ دوسرا کشمیر میں استعمال ہو رہا ہے۔

دوسری طرف مقتولین کے ورثاء کے مطابق ملزم مسلسل وٹس ایپ ، میسنجر اور فیس بک استعمال کر رہا ہے۔ اس کا موبائل بھی کبھی کبھی آن ہوتا ہے۔ ہم نے اپنے طور پر پتہ کروایا تو اس کی لوکیشن پہلے مری والی سائیڈ آرہی تھی اور اب پنجاب کی آرہی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ تہرے قتل کا سفاک ملزم ملک وقاص احمد وکالت سے قبل سات سال تک ریسکیو ون ون ٹو ٹو راولپنڈی میں بطور ڈرائیور ملازمت کرتا رہا ہے۔ جہاں سے 2019ء میں ملازمت چھوڑی اور اسلام آباد کچہری میں وکالت شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں : گھریلو تشدد کا بل 2021 کیوں منظور نہیں ہوا؟

Related Posts