اسحاق ڈار کی مشکلات میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بی بی سی کو ایک انٹرویو دینے کے بعد شرمندہ ہونے کے ساتھ ساتھ پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں، ان کے انٹرویو کے صرف ایک دن کے بعد نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات سے متعلق نیا مقدمہ چلانے کا اعلا ن کردیا ہے۔

اسحاق ڈار تین سال قبل بیرون ملک روانہ ہوئے جب وہ وزیر خزانہ تھے اور ا س کے بعد وہ واپس نہیں آئے، انہیں عدالت کی جانب سے مفرور قرار دے دیا گیا، جبکہ ان کی لاہور یں ایک پراپرٹی بھی ضبط کرلی گئی ہے، ان پر بڑے پیمانے پر بد عنوانیوں کے الزامات ہیں، گزشتہ دو دہائیوں میں ان کے ذاتی اثاثے کئی گنا بڑھ گئے، پچھلے تین سالوں کے دوران وہ منظر عام پر نہیں آئے تھے، ما سوائے ن لیگ کے رہنماؤں کے ہمراہ جب وہ میڈیا سے بات کررہے ہوتے تھے۔

اسحاق ڈار یقینی طور پر انٹرویو دینے کے لئے تیار نہیں تھے،پاکستان میں موجود اپنی جائیدادوں کے حوالے سے وہ مطمئن نہیں کرپائے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ انہوں نے ممکنہ کارروائیوں سے بچنے کے لئے ملک چھوڑا تھا، اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کہا کہ نیب لوگوں کے ساتھ ظلم کررہا ہے اور ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو دیکھنے کی ضرورت ہے، مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ان کے بیانات کے حوالے سے کہا ہے کہ انٹرویو میں کی گئی باتیں اسحاق ڈار کی رائے ہوسکتی ہیں۔

شریف خاندان کے پانچ افراد ایسے ہیں جن کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور وہ لندن میں ہیں۔ اس میں خود نواز شریف بھی شامل ہیں جنہیں مجرم قرار دے دیا گیا ہے، اس کے باوجود وہ برطانیہ میں آرام سے زندگی گزار رہے ہیں اور وہ عمران خان کی معزولی کے لئے ایک تحریک کی قیادت کررہے ہیں۔ ڈار سے یہی سوال کیا گیا کہ کیا پی ڈی ایم جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ پلٹ کر سیاسی عدم استحکام پیدا کررہی ہے؟لیکن وہ جواب دینے سے قاصر رہے۔

دریں اثنا، پی ڈی ایم کی جانب سے بڑھتی ہوئی کورونا وائرس وبائی بیماری کے باوجوداحتجاج کیا جارہا اور ہجوم کو اکٹھا جارہا ہے، پی ڈی ایم کی جانب سے ملتان میں جلسہ کیا گیا، اس دوران افرا تفری اور جھڑپیں بھی ہوئیں، مگر اب پی ڈی ایم کی جانب سے 13دسمبر کو لاہور مینار پاکستان پر بڑا جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، پی ڈی ایم کی جانب سے کئے جانے والے ان اجتماعات کا کیا انجام ہوگا نہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یہ بھی یقینی نہیں ہے کہ وہ اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن مارچ کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے متعدد رہنماؤں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ نواز شریف کی طرح دوسرے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے تنقید اور احتجاج کا سلسلہ بھی چلتا رہے گا، لیکن عمران خان کی حکومت کو کوئی حقیقی خطرہ لاحق ہونے کا امکان نہیں ہے۔

Related Posts