انسانی ترقی کا کوئی بھی مطالعہ آبادیاتی تبدیلی پر غور کیے بغیر نامکمل ہے۔ نوجوان آبادی کے پیش نظر پاکستان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرنے کے واضح امکانات رکھتے ہیں۔ پاکستان کو دنیا کا پانچواں بڑا نوجوان ملک سمجھا جاتا ہے۔ ملک کی تقریباً 64 فیصد آبادی 15 سے 33 سال کے درمیان نوجوانوں پر مشتمل ہے (یو این پاپولیشن فنڈ رپورٹ 2017)۔ اتنی بڑی نوجوان آبادی نے ریاست کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی شعبوں کے لیے خوفناک چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں۔
پاکستان میں اب سب سے زیادہ نوجوان ہیں جو پہلے کبھی نہیں تھے، اور اس میں کم از کم 2050 تک مزید اضافہ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔نوجوان ملک کے مستقبل کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ وہ ترقی کا انجن ثابت ہو سکتے ہیں۔ بصورتِ دیگر ان کی مایوسی سماجی بدامنی کا باعث بن سکتی ہے۔ بدقسمتی سے، ملازمت کے مواقع کی کمی، سماجی مصروفیت کی کمی، تعلیم اور صحت کی غیر مساوی سہولیات، سماجی ناانصافیوں، فرسودہ روایات اور نوجوانوں کے تئیں کمیونٹی اور معاشرے کا خارجی رویہ، یہ سب اس تقسیم کو ایک ٹائم بم میں تبدیل کر تے نظر آتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد شہباز کے مزید کالمز پڑھیں:
حکومت کی تبدیلی اور اقتصادی چیلنجز