ایران میں کورونا وائرس کی وجہ سے بحران

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہمارا پڑوسی ایران بھی شامل ہے۔ ایران کی وزارت صحت کے مطابق ہر دس منٹ میں ایک شخص اس مرض سے مر جاتا ہے اور ہر گھنٹے میں پچاس افراد انفیکشن کا شکار ہورہے ہیں۔

ایرانی حکومت اس وائرس کے خوفناک اثرات پر زور دے رہی ہے کیونکہ کیسز میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 1500 کو عبور کر چکی ہے ، جو اٹلی اور چین کے بعد تیسری بلند ترین شرح ہے اور یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ تعداداس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

تشویشناک صورتحال کے باوجود امریکہ نے اب بھی ایران پر سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں جو ضروری طبی امداد اور امداد کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہیں۔ ان مشکل حالات میں بھی امریکہ اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے اورامریکہ نے چین ، روس ، اور ایران کو کورونا وائرس سے متعلق غلط فہمی پھیلانے اور اس وبائی امراض پر قابو پانے کے لئے بد نظمی کرنے والے الزامات کا الزام عائد کیا ہے۔

ایران مایوسی کے عالم میں آئی ایم ایف سے ہنگامی امداد لینے پر مجبور ہے، ایران کواس وباء کا ایک مرکز قراردیا جارہاہے لیکن اس وقت دنیا ایک مشترکہ دشمن کا مقابلہ کررہی ہے لہٰذا امریکہ کوپابندیوں کو کم کرنا چاہئے اور بحران میں ایران کی مدد کرنی چاہئے۔

وزیر اعظم عمران خان ان چند رہنماؤں میں شامل رہے ہیں جنھوں نے ایران پر پابندیاں ختم کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ایران پرپابندی ختم کی جائے اور ایسے حالات میں پسماندہ ممالک پر قرض معاف کئے جائیں ۔ ایرانی صدر روحانی نے یہاں تک کہ وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط بھی لکھا ہے اور اس وباء کے دوران مدد کی درخواست کی ہے۔

ایران پر پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے پاکستان کا اصولی مؤقف غیر موثر رہا ہے کیوں کہ امریکہ اور ایران دونوں اپنی اپنی روش پر قائم اس لئے پاکستان امریکی پالیسی پر اثرانداز نہیں ہوسکتا لیکن دوسرے ممالک کو بھی آواز اٹھانی چاہئے تاکہ ضرورت کے وقت اس ملک میں امداد کی فراہمی محدود نہ ہو۔

چین نے ایران پر پابندیوں ہٹاکرانسانی ہمدردی کے لئے ریلیف دینے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اس کی بھی شنوائی نہیں ہوئی اور اس کے بجائے امریکہ نے ایران پر دہشت گردی اور صحت پر خرچ کرنے کے بجائے غیر ملکی جنگوں کی مالی اعانت کا الزام عائد کرتے ہوئے معمول کی بیان بازی کا سہارا لیا ہے۔ یہاں تک کہ طبی سامان کی فراہمی کے لئے بھی کسی راستے کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔

الزام تراشی اور کوئی بھی منفی اقدام کورونا وائرس کیخلاف عزم کو متزلزل کرسکتا ہے،دنیا کو اس وقت متحد ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ غیر معمولی صورتحال کورونا وائرس کو شکست دینے کیلئے اتحاد ویگانگت کا تقاضہ کرتی ہے۔

Related Posts