ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکی عہدے داروں نے مزاکرات کے بدلے تمام اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی پیشکش کی ہے تاہم موجودہ گھٹن زدہ ماحول میں امریکا سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے واپسی پر اپنے ایک ٹویٹر بیان میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جرمنی اور برطانیہ کے حکام کی درخواست پر انہوں نے نیوپارک میں امریکی عہدے داروں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مزاکرات کے بدلے تمام اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی پیشکش کی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ گھٹن زدہ اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کے زہریلے ماحول میں امریکا سے مزاکرات نہیں ہوسکتے اور ایران نے فی الحال اس پیشکش کو قبول نہیں کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کو اپنی منطقی اور استدلالی روش کے باعث مذاکرات سے کوئی پریشانی اور ہچکچاہٹ نہیں لیکن مذاکرات میں اصلی رکاوٹ خود امریکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے اقدامات اور پالیسی کے سائے میں گروپ پانچ جمع ایک کے تحت بھی امریکا سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
حسن روحانی نے کہا امریکاہ اور دوسری بڑی طاقتوں سے اگر مزاکرات ہوتے ہیں تو کوئی بھی پیش گوئی نہیں کرسکتا کہ ان کا اختتام کیا ہوگا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا اگر توبہ کرکے ایٹمی معاہدے میں واپس آجائے اور پابندیاں اٹھالے تو ایران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ایک کے مذاکرات میں شریک ہوسکتا ہے۔
امریکا کی جانب سے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے یکطرفہ دسبرداری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سخت کشیدہ ہیں۔
حال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جس کی ایران نے تردید کردی تھی۔