پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) میں آکسیجن کی کمی سے 7 افراد کیسے جاں بحق ہوئے، تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے ٹی ایچ ہسپتال میں بر وقت آکسیجن نہ ملنے پر 7 افراد جان کی بازی ہار گئے، تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 روز قبل رات 12 بج کر 40 منٹ پر آکسیجن میں کمی سے متعلق کال او ٹی سیے رسیو ہوئی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وحید نامی اہلکار ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا تاہم فون کسی نے نہیں اٹھایا کیونکہ آکسیجن روم میں کوئی اہلکار موجود نہیں تھا۔ سپروائزر آکسیجن پلانٹ نعمت کا کہنا تھا کہ آکسیجن ٹینک خالی تھا۔
نعمت خان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی طرف سے آئے ہوئے 100 آکسیجن سلنڈرز موجود تھے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تیمار داروں نے مریضوں کی حالت غیر ہونے کا بتایا جبکہ آکسیجن کی ترسیل کیلئے گاڑی رات سوا 3 بجے ہسپتال پہنچی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین نے سلنڈرز آئسولیشن وارڈ پہنچائے۔ 14 مریضوں کو ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ منتقل کیا گیا۔ کچھ مریضوں کو ان کے رشتہ دار لے کر دوسرے ہسپتال چلے گئے تھے۔
بورڈ آف گورنرز کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آکسیجن ٹینک میں کمی ہوئی جس کے باوجود کوئی کمی پورا کرنے کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ ہسپتال میں آکسیجن بیک اپ نہیں تھا۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت 7 ملازمین کو معطل کیا گیا ہے جن میں فیسیلٹی منیجر، بائیو میڈیکل انجینئر، سپلائی چین، آکسیجن پلانٹ اسسٹنٹ اور آکسیجن پلانٹ کے 2 ملازمین شامل ہیں۔
کے ٹی ایچ میں فیسیلٹی منیجر نے ملازمین کی غیر حاضری کو بر وقت رپورٹ نہیں کیا جس کے باعث مریضوں کو بروقت آکسیجن نہیں مل سکی۔ آکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث 7 مریض دم توڑ گئے۔
قبل ازیں ترجمان کے ٹی ایچ نے بتایا تھا کہ بر وقت آکسیجن نہ ملنے سے آئی سی یو، کورونا وارڈ اور میڈیکل وارڈ میں زیرِ علاج 7 مریض انتقال کر گئے۔ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے پی کے حکومت نے تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر کے ہسپتالوں میں 2 ہزار 277 آکسیجن بیڈز کا اضافہ کردیا