جنیوا: دنیا بھر کے 77 کروڑ سے زائد افراد آکج بھی علم جیسی نعمت سے محروم ہیں جبکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں تعلیم کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
پاکستان میں سب سے پہلے تعلیم کا عالمی دن 2 سال قبل یعنی 2019ء میں 24 فروری کے روز منایا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے3 دسمبر 2018ء کو تعلیم کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کی۔
دنیا بھر میں تعلیم کا عالمی دن منانے کا بنیادی مقصد ترقی و خوشحالی اور روزگار کے حصول سمیت دیگر اعلیٰ ترین مقاصد کیلئے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے جبکہ وطنِ عزیز پاکستان میں تعلیم سنگین مسائل سے دوچار نظر آتی ہے۔
پاکستان میں تعلیمی مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور ہنگامی سطح پر اقدامات اٹھانا ہوں گے، پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے لے کر اب تک کسی بھی حکومت نے تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا۔
آج پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں اساتذہ قلیل تنخواہوں کے ساتھ نوکری کرنے پر مجبور ہیں، طلباء جدید ٹیکنالوجی، لیبز اور اسکول میں بیٹھنے کیلئے بینچز تک کی سہولت سے محروم نظر آتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے 77 کروڑ 30 لاکھ افراد آج بھی تعلیم سے محروم اور ناخواندہ ہیں جبکہ کمتر اور پسماندہ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد کو ان میں ملایا جائے تو 2 ارب سے زائد لوگ حقیقی تعلیم سے بے بہرہ ہیں۔
تعلیم اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر کی دفعہ 26 کے تحت انسان کا بنیادی حق قرار دی گئی ہے۔ چارٹر کہتا ہے کہ لوگوں کو مفت لازمی و بنیادی تعلیم کی فراہمی پاکستان سمیت دنیا کی کسی بھی ریاست کا بنیادی فرض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی حقوق کا عالمی دن اور بد ترین مظالم کی لرزہ خیز داستان